سری لنکا کے نئے وزیراعظم رانیل وکرم سنگھے کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی اصلاحات کے تحت نوجوان مظاہرین اور کارکنوں کو پارلیمانی کمیٹیوں میں شامل کیا جائے گا جس سے موجودہ بحران پر قابو پانے میں مدد سکتی ہے۔
مقامی اخبار ڈیلی مرر کے مطابق وزیراعظم وکرما سنگھے کے مجوزہ نئے نظام کے تحت صدر بھی پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہو گا۔ وزیراعظم جن جامع سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں ان کا مقصد قانون سازوں کو زیادہ اختیار دینا اور حکومتی وزراء کے اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔
وکرما سنگھے کا کہنا ہے کہ سیاسی اصلاحات کی ان کی تجاویز اسی پہلے والے نظام سے ماخوذ ہیں جو 1948ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے سے پہلے ملک میں موجود تھا۔ اس کے تحت 15 پارلیمانی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی اور ہر کمیٹی میں چار نوجوان نمائندے بھی شامل کیے جائیں گے۔
سری لنکا میں جاری احتجاج میں شریک بیشتر مظاہرین نوجوان ہیں جو گزشتہ پچاس دنوں سے بھی زیادہ وقت سے صدر کے دفتر کے باہر دھرنا دیے بیٹھے ہیں اور ان سے استعفی دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
صدر گوٹابیا راج پاکسے اب تک مستعفی ہونے سے انکاری ہیں تاہم مظاہرین کو مطمئن کرنے کے لیے وہ اب تک اپنے کئی قریبی رشتہ داروں کو اعلیٰ سرکاری عہدوں سے برطرف کر چکے ہیں۔
وکرما سنگھے کو اس ماہ کے اوائل میں وزیراعظم مقرر کیا گیا تھا اور وزارت خزانہ کا عہدہ بھی انہی کے پاس ہے۔ انہوں نے سیاسی اصلاحات کی یہ تجاویز ایسے وقت میں پیش کی ہیں جب ملک کو شدید معاشی بحران، ادویات، ایندھن اور بجلی کی انتہائی قلت کا سامنا ہے۔
وزیراعظم وکرما سنگھے معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے ایک ایسا نیا اقتصادی منصوبہ تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کی مدد سے وہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کر سکیں گے۔