ریلوے مزدور تنظیموں کے تحت احتجاج میں سیکڑوں ریٹائرڈ مردو خواتین اور بیواؤں نے شرکت کی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ کئی برس سے جی پی فنڈز اور پنشن کے واجبات ادا نہیں کیے جا رہے جب کہ حکام صرف تسلیوں کے سوا کچھ نہیں دے رہے۔احتجاج کرنے والوں نے کہا کہ مہنگائی کے اس دور میں دو وقت کی روٹی بچوں کو کھلانا مشکل ہوگیا ہے، زندگی بھر محکمہ ریلوے کی خدمت کی اور اب واجبات کے لیے ٹھوکریں کھانا پڑ رہی ہیں۔در بدر ہونا پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے وزیر ریلوے سے مطالبہ کیا کہ وہ مزدوروں کا احساس کرتے ہوئے بقایا جات کی فوری ادائیگی کا حکم دیں۔مظاہرین نے شکایت کی کہ ریلوے کے لوگ خودکشی کررہے ہیں، سپریم کورٹ ازخود نوٹس کیوں نہیں لے رہی۔ ایک لاکھ پچیس ہزار ریٹائرڈ ملازمین کو ایک سال سے گریجویٹی نہیں ملی۔ مزدور رہنماؤں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز کوئی شخص چکر آنے کی وجہ سے نہیں گرا، وہ خودکشی کی کوشش تھی۔ انتظامیہ حقیقت پر پردہ ڈال رہی ہے۔رہنماؤں نے کہا کہ ہم بہت جلد سپریم کورٹ میں بیوائوں اور پنشنرز کی ادائیگیوں کے لیے جائیں گے۔