ملک میں مرغی کا گوشت بیف سے بھی مہنگا ہونے کا خدشہ

78

ملک میں مرغی کا گوشت بیف سے بھی مہنگا ہونے کا خدشہ

 

ملک میں مہنگائی کا طوفان ہے۔ ایسے میں مرغی کا گوشت مزید مہنگا ہونے کا خدشہ منڈلانے لگا۔ تاجروں اور پولٹری فارمز نے خبردار کردیا۔ مرغی کے گوشت کی قیمت 650 روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی جب کہ تاجروں اور پولٹری فارمرز کا کہنا ہے۔ کہ مرغی کا گوشت نسبتاً سستی ہونا پرانی بات ہو سکتی ہے۔ اور فیڈ کا بحران جاری رہا تو جلد ہی چکن گائے کے گوشت جتنا مہنگا ہو سکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ۔ مرغی کے گوشت کی قیمت 800 روپے فی کلو سے بھی بڑھ یا تقریباً سرخ گوشت کے برابر تک ہو سکتی ہے۔ جب کہ اسلام آباد میں زندہ برائلر مرغی 370 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن اور آل پاکستان سالوینٹ ایکسٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے دھمکی دی ہے۔ کہ اگر حکومت نے فوری طور پر ان کے ان 2 صنعتوں کو تباہی سے بچانے کے. مطالبات تسلیم نہیں کیے تو کل بروز جمعرات پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں احتجاج کیا جائے گا۔

اکتوبر 2022 سے پولٹری پروڈکٹس کی قیمتوں میں اس وقت سے تیزی سے اضافہ ہوا۔  جب کسٹم حکام نے جی ایم او سویا بین کی ترسیل بند کر دی تھی۔ جو کہ زیادہ تر امریکا اور برازیل سے آتی ہے۔

قانونی مسائل کی وجہ سے اب تک 9 شپمنٹ بندرگاہ پر پھنسے ہوئے ہیں۔ اعلیٰ امریکی سفارت کار کی مداخلت کے باوجود صورتحال میں بہتری نہیں آسکی۔ پاکستان میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ حیاتیات اور اس کی مصنوعات کی درآمد کی اجازت نہیں ہے ۔ کیونکہ پاکستان جی ایم او بیجوں کے خلاف عالمی مہم کا دستخط کنندہ ہے۔

مزید پڑھیں:  جاپان میں شدید گرمی کی لہر، بجلی کا بحران بھی سنگین

وزیر خوراک طارق بشیر چیمہ نے حال ہی میں قومی اسمبلی کے پینل کو بتایا کہ۔  پاکستان صرف نان جی ایم او سویا بین درآمد کی اجازت دیتا ہے۔  انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکی نمائندے نے ان سے کراچی بندرگاہ پر پھنسے ہوئے سویا بین کے جہازوں کی ایک مرتبہ کلیئرنس پر زور دیا۔

سویا بین کا استعمال پولٹری فیڈ کا ایک اہم اور کلیدی جزو ہے۔  غیر قانونی شپمنٹس‘ کی وجہ سے ملک میں قلت کے درمیان فیڈ ملیں بڑھتی طلب کو پورا کرنے میں ناکام رہیں۔  جس کے نتیجے میں خوراک کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا، 50 کلو چکن فیڈ کی قیمت صرف 3 ماہ کے دوران 2000 روپے اضافے بعد اب 7000 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

پنجاب پولٹری فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر میاں طارق جاوید نے۔ پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کی اعلیٰ قیادت پر مبینہ طور پر غیر قانونی درآمدات کے ذریعے پیسے بنانے۔ سویا بین سپلائی پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش اور اسی طرح کی دیگر درآمدات پر پابندی لگانے کے لیے لابنگ کرنے پر تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ جینیاتی طور پر موڈیفائڈ سویا بین کی درآمد سے متعلق ہے۔ قانون کے تحت اس در آمد کی اجازت نہیں تھی لیکن اسے بغیر کسی نوٹس کے درآمد کیا گیا۔

پی پی اے ممبرز نے ایک انکوائری کے خلاف۔ اسلام آباد ہائی کورٹ سے 10 سال کے لیے حکم امتناعی حاصل کیا۔  اور مئی 2021 میں فیڈ ملز نے بھی لاہور ہائی کورٹ۔ سے سی سی پی کی جانب سے جاری شوکاز کی کارروائی کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرلیا۔

مزید پڑھیں:  کراچی: ایجوکیشن ویزا کنسلٹنٹ پر چھاپے میں 4 ملزمان گرفتار

آل پاکستان سالوینٹ ایکسٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے جی ایم او سیڈز درآمد کرنے کی حمایت کی۔  اس کا مؤقف ہے۔ کہ امریکا، برازیل، ارجنٹینا اور دیگر برآمد کنندگان نے جی ایم او سویا بین اور فیڈ تیار کیا۔

اے پی ایس ای اے کے رہنما نواب شہزاد علی نے کہا۔  یورپی یونین بھی پولٹری اور مویشیوں کی خوراک کے لیے۔ امریکا سے جی ایم او سویا بین درآمد کر رہی ہے۔ ہمیں بھی اس سلسلے میں کوئی راستہ نکالنا ہوگا ۔

پی پی اے اور اے پی ایس ای اے نے دعویٰ کیا کہ۔  وہ روکے گئے بحری جہازوں کے لیے یومیہ 4 لاکھ ڈالر ادا کر رہے ہیں۔  جب کہ مرغی کے گوشت کی قیمت میں صرف ایک ماہ میں سویا بین کی عدم دستیابی کی وجہ سے بڑھی ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.