پاکستان میں پہلی بارذہنی رویوں کو پڑھنے والی تجربہ گاہ قائم

کراچی(تکبیر نیوز)پاکستان کے معروف نجی تعلیمی ادارے نے ملک میں پہلی نیورو لیبارٹری قائم کردی۔

52

تکبیر نیوز کے مطابق پاکستان میں ٹیکنالوجی کی مدد سے انسانی رویوں کو سمجھ کر فیصلہ سازی پر اثر انداز ہونیو الے عوامل پر تحقیق شروع کردی گئی۔ انسانی دماغ کو پڑھ کر رویوں میں تبدیلی لانے والی ٹیکنالوجی سیاست، تعلیم، صحت اور تجارت کے شعبہ کو یکسر تبدیل کرکے رکھ دے گی۔ملک کے معروف تعلیمی ادارے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن آئی بی اے میں ملک کی پہلی نیورو مارکیٹنگ لیبارٹری قائم کردی ہے جہاں حساس اور جدید سینسرز پر مشتمل ڈیجیٹل آلات کے ذریعے انسان کے لاشعور پر کسی صوتی و بصری پیغام سے پڑنے والے فوری اثرات کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔لیبارٹری میں دماغ کی لہروں کو پڑھنے والے ای ای جی سینسرز، آنکھ کی حرکت سے انسانی سوچ کو سمجھنے والے آئی ٹریکنگ سینسرز، انسانی جلد کے ذریعے کسی پیغام یا منظر کے انسانی دماغ پر پڑنے والے اثرات کو پڑھنے والے جی ایس آر سینسرز اور فیشل ایکشن کوڈنگ کے طریقوں کو ملاکر انسانی فیصلہ سازی پر اثر انداز ہونے والے عوامل کا سائنسی بنیادوں پر کھوج لگایا جائے گا۔ای ای جی سینسرز کسی منظر یا صوتی و بصری پیغام کے انسانی لاشعور پر پڑنے والے اثرات کو انسانی جلد کے ذریعے محسوس کرکے تجزیہ کرنے والے سسٹم کو ڈیٹاکی شکل میں مہیا کرے گا، آئی ٹریکنگ سینسرز زیر تحقیق انسان کی آنکھوں کی حرکت پتلیوں کے پھیلنے سکڑنے کے عمل کو ڈیٹا کی شکل میں تجزیہ کرنے والے سسٹم کو منتقل کریں گے جبکہ فیشل کوڈنگ کا طریقہ کسی پیغام یا منظر کے انسانی لاشعور پر پڑنیو الے اثرات کا چہرے کے عضلات سے اندازہ کرتا ہے۔آئی بی اے اپنی تحقیق میں جدید ڈیجیٹل چشمہ (ویئر ایبل آئی ٹریکر) بھی استعمال کررہا ہے، جس کی مدد سے رویوں سے متعلق ریسرچ کو فطری ماحول میں انجام دینا ممکن ہوتا ہے۔نیورو مارکیٹنگ لیب کی بنیاد رکھنے والے آئی بی اے کے پروفیسر ڈاکٹر واجد حسین رضوی نے ایکسپریس کوبتایا کہ دنیا بھر میں انسانی لاشعور پر صوتی و بصری پیغامات کے فوری اثرات کا مطالعہ جاری ہے، اس حوالے سے پاکستان بھی ان ملکوں کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے جہاں انسانی رویوں کو سمجھنے کی ٹیکنالوجی پر تحقیق کی جارہی ہے اور یہ اعزاز آئی بی اے کے حصہ میں آیا ہے کہ آئی بی اے پاکستان کا واحد ادارہ ہے جہاں طلبہ کو جدید ٹیکنالوجی کی تعلیم دی جائیگی اور مارکیٹ کے لیے ریسرچ ہوگی۔ٹیکنالوجی کے استعمال سے انسانی رویوں کو سمجھنے سے پاکستانی معاشرے کے بہت سے سماجی مسائل بھی حل کرنے میں مدد ملے گی۔ اس تحقیق سے تدریسی مواد کو زیادہ موثر، صحت کی سہولتوں کو مریضوں کے لیے نفسیاتی لحاظ سے زیادہ موزوں، آلودگی اور کچرا پھیلانے والے عوامل کو سمجھ کر ان کے تدارک کے لیے زیادہ موثر حکمت عملی ترتیب دینا ممکن ہوگی۔

مزید پڑھیں:  کراچی والوں پر ایک اور بجلی بم گرادیا گیا
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.