بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام شفافیت برقرار رکھنے میں ناکام

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 50 لاکھ سے زیادہ غریب اور مستحق خواتین کو مالی امداد ملتی ہے

70

پاکستان کا سب سے بڑا سوشل سیفٹی نیٹ ورک جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 50 لاکھ سے زیادہ غریب اور مستحق خواتین کو مالی امداد فراہم کرتا ہے لیکن عوام کی جانب سے اس کی شفافیت پر بہت سے سوال اٹھائے گئے ہیں جس سے معاشرے کی بہت سی مستحق خواتین تک یا تو امداد پہنچ نہیں پاتی یا پھر ان خواتین کو امداد کا کچھ حصہ بائیو میٹرک عملہ، ایجنٹس اور اس قسم کے دیگر افراد کو دینا پڑتا ہے۔

دوسری جانب ادارے کی جانب سے واضح ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ بائیومیٹرک پراسس کے ذریعے رقم نکالنے والا عملہ یا دیگر کوئی بھی شخص اگر کسی خاتون سے رقم یا فیس کا مطالبہ کرے تو فوری طور پر ٹال فری نمبر یا ضلعی، تحصیل دفتر میں رابطہ کریں۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا آغاز 2008 میں ہوا جب ارکان اسمبلی کی معاونت سے مستحق خواتین کو ایک ہزار روپے وظیفہ شروع کیا گیا اس وقت مستحق لوگوں کے انتخاب کے لیے نیشنل سوشیو اکنامک رجسٹری کے ذریعے سروے کرایا گیا۔ اس کے بعد یہ سروے 11-2010میں کرایا گیا جس میں مستحق خاندانوں کی تعداد بڑھ گئی۔

21-2020 میں حکومت کی جانب سے تھرڈ پارٹی سے سروے کرایا گیا جس میں خاندان کی اہلیت کے لیے زیرو سے 100 نمبر اور پی ایم ٹی یعنی پراکسی مینز ٹیسٹ کے ذریعے اہل گھرانوں کی شناخت کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں:  جنوبی افریقا؛ طیارے کے حادثے میں پاکستانی نوجوان پائلٹ جاں بحق
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.