یہ رسم سترہویں سڈی سے جاری ہے جس میں ’ایل کولاچو‘ یعنی سرخ اور پیلے لباس میں شیطان بچوں کے اوپر سے جست لگاتے ہوئے گزرتا ہے۔ اب اسے ایک میلے کا درجہ حاصل ہوگیا ہے اور عجیب و غریب منظر کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر کے سیاح یہاں آتے ہیں۔عموماً ایک سال سے کم عمر یا گزشتہ 12 ماہ میں پیدا ہونے والے بچوں کو فرش پر رکھے بستر پر لیٹا دیا جاتا ہے۔ عموماً یہ تہوار گاؤں اور دیہاتوں میں بہت مقبول ہے۔اس کے بعد ڈھول بجاتے ، بظاہر نیک افراد وہاں آتے ہیں اور سیاہ لباس پہنے ان افراد کو ایٹابیلارو کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد شیطان چھلانگیں لگاتا ہوا بچوں کو پھلانگتا چلا جاتا ہے۔ سیاہ لباس والے افراد نیکی کے نمائندے ہوتے ہیں جو شیطان کا تعاقب کررہے ہوتے ہیں۔ فرضی شیطان کے بھاگ جانے کے بعد والدین بچوں پر پھول کی پتیاں نچھاور کرتے ہیں۔اس عمل میں اب تک کسی بچے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہےالبتہ شیطانی بہروپ میں چھلانگ لگانے والے شعبدہ باز گرنے اور چوٹ لگنے سے زخمی بھی ہوجاتے ہیں۔
لوگوں کے مطابق شیطانی چھلانگوں سے بچے آفت اور ناگہانی بلاؤں سے محفوظ رہتے ہیں کیونکہ ایل کولاچو بچوں کو پھلانگتے وقت ان کی نظر اتارتا ہے ساری بلائیں اپنے اندر جذب کرلیتا ہے۔ عموماً یہ عمل مقامی گرجا گھروں کے سامنے انجام دیا جاتا ہے۔قرائن کے مطابق یہ رسم 1620 سے شروع ہوئی جسے کیتھولک چرچ نے شروع کیا تھا لیکن اب بھی چرچ باضابطہ طور پر اس کی تصدیق نہیں کرتے ۔ یہاں تک کہ موجودہ پوپ بینیڈیکٹ نے بھی لوگوں سے یہ رسم ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود ایسے واقعات اب ایک تہوار کی صورت میں مقبول ہورہے ہیں۔