امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ کسی بھی امریکی حکومتی ادارے یا عہدیدار نے پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال پر کسی کو خط نہیں بھیجا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں امریکا کے ملوث ہونے کے بارے میں سوالات کے جواب میں محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں‘۔
یاد رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں ایک جلسے کے دوران پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے حامیوں کے سامنے ایک خط لہراتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی حکومت کو ہٹانے کے لیے باہر سے سازش ہو رہی ہے۔
جلسے میں وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ باہر سے ہماری حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ پیسہ باہر سے آ رہا ہے، لوگ ہمارے استعمال ہو رہے ہیں، زیادہ تر انجانے میں لیکن کچھ جان بوجھ کے یہ پیسہ استعمال کر رہے ہیں۔
اس خط کے حوالے سے وفاقی وزیر اسد عمر نے گذشتہ روز میڈیا کو بتایا تھا کہ یہ مراسلہ اعلیٰ ترین سول ملٹری شخصیات کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے، کابینہ کے کچھ اراکین کو ہی معلوم ہے کہ اس میں کیا لکھا ہے۔
اسد عمر نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ خط پر کسی کو شک ہے تو وہ چیف جسٹس آف پاکستان کو دکھانے کے لیے تیار ہیں۔
تاہم گزشتہ روز وزید اعظم نے اس خط کے حوالے سے چند صحافیوں کو وزیراعظم ہاؤس میں مدعو کیا تھا جہاں ان سے خط کے مندراجات شیئر کیے گئے تھے۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ خط خفیہ دستاویز ہے اسی لیے آپ لوگوں سے صرف مفہوم شیئر کیا گیا ہے۔
واشنگٹن میں سفارتی ذرائع کے مطابق یہ خط واشنگٹن کی جانب سے ایک سفارتی کیبل ہو سکتا ہے جس کا مسودہ ایک سینئر پاکستانی سفارت کار نے تیار کیا تھا۔
سفارت ذرائع نے بتایا کہ خط کے مندرجات بظاہر پاکستانی اور دیگر حکام کے درمیان غیر رسمی بات چیت پر مبنی ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اس طرح کی گفتگو اکثر دنیا بھر کے دارالحکومتوں میں ہوتی ہے اور سفارت کار اکثر اپنے آبائی ممالک میں حکام کے ساتھ ایسی گفتگو کا مواد شیئر کرتے ہیں۔
سفارت ذرائع نے مزید کہا کہ اس طرح کی سفارتی کیبلز کے پیچھے مقصد آپ کی حکومت کو باخبر رکھنا ہے یہ کسی حکومت یا شخصیت کے خلاف سازش کی علامت نہیں ہے۔