نیویارک میں سفید فام نوجوان کا نسل پرستانہ حملہ، 10 افراد ہلاک

20

نیویارک میں سفید فام نوجوان کا نسل پرستانہ حملہ، 10 افراد ہلاک

نیویارک میں سفید فام نوجوان کا نسل پرستانہ حملہ، 10 افراد ہلاک

نیویارک: امریکی ریاست نیو یارک کے شہر بفیلو میں ایک سفید فام نوجوان نے نسل پرستانہ حملہ کرتے ہوئے 10 افراد کو ہلاک کردیا ہے جبکہ 3 افراد زخمی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ نیو یارک کے شہر بفیلو کی ایک مارکیٹ میں پیش آیا، جہاں 18 سالہ سفید فام نوجوان رائفل اٹھائے اور فوجی طرز کے کپڑے پہنے مارکیٹ میں گھسا اور اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔

رپورٹ کے مطابق نوجوان نے پہلے پارکنگ اور پھر مارکیٹ میں داخل ہوکر عملے سمیت زیادہ تر سیاہ فام گاہکوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔

حملہ آور نے ہیلمٹ پہن رکھا تھا جس پر ایک کیمرہ بھی نصب تھا جس سے وہ ایپ ٹوئچ پر حملے کی لائیو اسٹرمینگ بھی کررہا تھا تاہم پلیٹ فارم نے کچھ ہی دیر میں لائیو اسٹریمنگ کو بند کردیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ہتھیار ڈالنے سے قبل مجرم نے 11 سیاہ فام اور دو سفید فام کو اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا جبکہ حملہ آور کی شناخت پیٹن گینڈرون کے نام سے ہوئی ہے جو بفیلو سے 320 کلو میٹر دور کونکلن، نیویارک کا رہائشی بتایا جارہا ہے۔

ریاستی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ حملہ آور کئی گھنٹوں کا سفر طے کرکے یہاں تک پہنچا تاہم اس کے حملہ کرنے کی وجہ سامنے نہیں آسکی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بفیلو پولیس کے کمشنر جوسف گریمیگلیہ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حملہ آور نے مارکیٹ کے باہر بھی 4 لوگوں کا اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا جن میں سے 3 موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے۔

مزید پڑھیں:  ٹرمپ نے خود پر لگائے الزامات کو جعلی قرار دیدیا

ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کے سیکیورٹی گارڈ بفیلو پولیس کے ریٹائرڈ افسر تھے جنہوں نے حملہ آور کو روکنے کے لیے اس پر گولیاں چلائیں لیکن حملہ آور کے بلٹ پروف جیکٹ پہننے کی وجہ سے اس کو نقصان نہیں پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ بعد ازاں حملہ آور نے سیکیورٹی گارڈ کو قتل کیا جس کے بعد وہ مارکیٹ میں داخل ہوا اور دیگر لوگوں پر گولیاں برسائیں۔

اس حوالے سے ایف بی آئی کے بفیلو دفتر کے انچارج اسپیشل ایجنٹ اسٹیفن بیلونگیا کا کہنا ہے کہ حملے کی تحقیقات نفرت پر مبنی جرم کے طور پر اور نسل پرستی پر مبنی پرتشدد انتہا پسندی کے طور کی جا رہی ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.