مسلسل چار سال کے بعد ماہرین نے ایک ایسا ’اسمارٹ آلہ سماعت‘ (ہیئرنگ ایڈ) بنایا ہے جو بدلتے ماحول کے ساتھ خود کا تبدیل کرتا ہے۔
سڑک کے ٹریفک کے شور میں اور گھر کے پرسکون ماحول میں ہیئرنگ ایڈ کی افادیت یکساں نہیں رہتی بلکہ بار بار اس کی سیٹنگ تبدیل کرنا پڑتی ہے۔
جرمنی میں سائنسدانوں کا ایک گروہ 80 لاکھ یورو کی فنڈنگ سے اس اہم ایجاد پر کام کررہا ہے جس میں اب کامیابی یقینی ہے۔ یہ ہیئرنگ ایڈ مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جنس) استعمال کرتے ہوئے اطراف کی ماحول کے لحاظ سے اپنی صلاحیت میں اضافہ یا کمی کرے گا۔
اس ضمن میں تحقیقی پروجیکٹ 2026 تک جاری رہے گا۔ اس پورے منصوبے کا نام ، ہیئرنگ اکوسٹکس، پرسیپچوئل، پرنسپلز، الگورتھمز اینڈ ایپلی کیشنز ( ایچ اے پی پی اے اے) کا نام دیا گیا ہے۔ ایک جانب تو یہ آلہ ازخود اپنی سیٹنگ بدلے گا تو دوسری جانب مختلف افراد کی مختلف ضروریات کے تحت بھی یہ اپنے آپ کو تبدیل کرسکے گا۔
قلتِ سماعت کے افراد کی بیماری یکساں نہیں ہوتی اور ہرشخص میں سننے کی صلاحیت بھی الگ الگ ہوسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسمارٹ آلہ سماعت مریض کے لحاظ سے بھی خود کو ڈھال سکے گا۔
جرمن ماہرین نے ثبوت کے ساتھ کہا ہے کہ دنیا بھر میں بزرگوں کی بڑی آبادی ثقلِ سماعت کی شکار ہے اور بازار میں عام دستیاب آلاتِ سماعت ان کے لیے ناکافی ہوتے ہیں۔ دوسری جانب کئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سماعت میں کمی بزرگوں کو کئی خطرات میں ڈال سکتی ہے۔ اگر وہ سڑک عبور کرتے ہوئے گاڑی کی آواز نہ سکیں تو حادثہ یقینی ہوسکتا ہے۔
ایک اور تحقیق کے مطابق جو بزرگ سماعت کی کمی کے شکار ہوتے ہیں چلتے دوران وہ اپنا توازن بھی کھوبیٹھتے ہیں۔ اس طرح وہ بار بار گرتے ہیں اور ہڈیوں کو نقصان ہوتا ہے۔
ماہرین نے اب پہلا اسمارٹ ہیئرنگ ایڈ بنایا ہے جسے ’ایمرسوو ہیئرنگ ایڈ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اپنی چھوٹی جسامت کے باوجود یہ آلہ خود اندازہ لگاتا ہے کہ اسے کس طرف کی آواز سنانی ہے اور کس ماحول میں اسپیکر کو کتنا بلند رکھنا ہے۔
اب اس آلے کو مختلف انسانوں پر آزمایا جارہا ہے۔