ماحولیاتی تبدیلی ایک عالمگیر مسئلہ بن چکا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے دنیا بھرمیں مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
نیوزی لینڈ نے گرین ہاؤس گیسزمیں کمی کے لیے ایک منفرد منصوبہ پیش کیا ہے جس کے تحت بھیڑوں اورگایوں کے ڈکارلینے پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو کہ ملک میں گرین ہاؤس گیسزکے اخراج کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
نیوزی لینڈ کے وزیربرائے ماحولیاتی تبدیلی جیمزشا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہم ماحول کو شفاف رکھنے کے لیے میتھین کی سطح میں کمی کرنے کی ہرممکن کوشش کررہےہیں اورزراعت کے لیے میتھین کے اخراج پر ٹیکس لگا کر ہم اپنا مقصد حاصل کرسکتے ہیں۔ اس تجویز کے تحت کسانوں کو 2025 سے میتھین گیس کے اخراج پرادائیگی کرنی پڑے گی۔
اس منصوبے کے ساتھ نیوزی لینڈ دنیا کی پہلی قوم بن گئی ہے جہاں کسانوں کو اپنے زیرملکیتی جانوروں کی جانب سے میتھین کے اخراج پرٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ 50 لاکھ آبادی والے ملک میں تقریبا 1 کروڑمویشی اور26 ملین بھیڑیں ہیں، جب کہ ملک میں گرین ہاؤسزگیسزکے اخراج میں زراعت کا حصہ تقریبا نصف ہے۔
جیمزشا کا اس بارے میں مزید کہنا ہے کہ اس منصوبے کے تحت ایسے کسانوں کو مراعات بھی دی جائے گی جو کہ اپنے فارمزپرشجرکاری اوراس جیسے دیگر ماحول دوست کام کریں گے۔