مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر وفاقی وزیر برائے ماحولیات شیری رحمان نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہری علاقوں کو بھی ممکنہ طور پر طوفانی بارشوں کے خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کراچی، لاہور، ملتان، پشاور اور اسلام آباد سمیت بڑے شہروں میں شہری سیلاب کا واضح خطرہ ہے۔ تمام متعلقہ اداروں سے گزارش ہے کہ وہ بروقت احتیاتی اقدامات لیں۔شیری رحمان کا مزید لکھنا تھا کہ موسم برسات میں ہنگامی صورت حال سے متعلق ہم نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی اور صوبائی محکموں کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ متوقع مون سون بارشوں کے ممکنہ تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے تمام تر پیشگی احتیاطی تدابیر سمیت مربوط حکمت عملی اختیار کریں۔وفاقی وزیر کے مطابق پاکستان میں اگست تک مون سون کی بارشیں ہوں گی، پنجاب اور سندھ میں بارش معمول سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ مون سون کے آغاز نے پہلے ہی ہندوستان اور بنگلہ دیش میں ہنگامی صورت حال پیدا کی ہے، تاہم رواں موسم برسات میں ملک میں معمول سے زیادہ بارشوں کا رجحان رہے گا۔شیری رحمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جغرافیائی طور پر، اس دوران، ہمالیہ کے دامن، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان، اور پنجاب کے علاقے کے وسطیٰ علاقوں میں معمول سے زیادہ بارش کا امکان ہے تاہم دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کا بھی بہت زیادہ امکان ہے اس لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ماحولیات کی وزیر نے یہ بھی کہا کہ شہری علاقوں کو بھی ممکنہ طور پر طوفانی بارشوں کے خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کراچی، لاہور، ملتان، پشاور اور اسلام آباد سمیت بڑے شہروں میں شہری سیلاب کا واضح خطرہ ہے۔ تمام متعلقہ اداروں سے گزارش ہے کہ وہ بروقت احتیاتی اقدامات لیں۔گلگت بلتستان میں گلوف کا ذکر کرتے ہوئے وزارت ماحولیاتی تبدیلی نے لکھا کہ گلگت بلتستان اور کے پی حکام کو گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے الرٹ بھی جاری کیا ہے۔ اپر چترال واقعہ جو ہفتے کے آخر میں پیش آیا تھا تمام حکام اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور بروقت وارننگ کی وجہ سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔