پاکستان کب بنا؟ یہ سوال اگر ہم کسی سے بھی پوچھیں خواہ وہ بچہ ہو یا بزرگ سب کا یہی جواب ہوگا 14 اگست 1947، لیکن اگر ہم یہ پوچھیں کہ پاکستان کیسے بنا تو شاید کم لوگ ہی اس کا جواب دے پائیں گے۔
سر سید احمد خان نے سب سے پہلے دو قومی نظریہ دیا جس سے مسلمانوں کے ذہنوں میں یہ سوچ آگئی تھی کہ ہندوستان میں ہندو اور مسلمان دو بڑی قومیں آباد ہیں جن کا مذہب اور طرز زندگی ایک دوسرے سے مکمل طور پر مختلف ہے۔
وہیں 1930 میں علامہ اقبال نے مسلمانوں کیلئے ایک الگ وطن کا نظریہ دیا جہاں مسلمان اسلامی اصولوں کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں۔ اب برصغیر کے مسلمانوں میں اپنے لئے ایک الگ وطن کی سوچ آگئی تھی۔
قیام پاکستان کے لیے طلباء نے اپنا پورا کردار ادا کیا چوہدری رحمت علی نے ملک کیلئے پاکستان کا نام تجویز کیا اور بعض طلباء نے تو پاکستان بننے سے قبل ہی اپنے نام کیساتھ خادم پاکستان لگا لیا تھا۔ طلباء جی جان سے لڑے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے جب تک پاکستان نہیں بن گیا۔ قیام پاکستان کے لئے طلباء کی محنت اور کاوشوں کا اعتراف قائد اعظم نے بھی کیا۔
قیام پاکستان کے لئے اگر علماء کرام کے کردار پر نگاہ ڈالی جائے تو علماء کرام کے کردار کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ایک موقع پر جب قائد اعظم سے پوچھا گیا کہ مذہب کے نام پر ملک بنانے میں کون سے علماء آپ کیساتھ ہیں تو قائد اعظم نے مولانا اشرف تھانوی جیسے بڑے علمائے کرام کا نام لیکر واضح طور پر کہا کہ مسلم لیگ کو ان جیسے بڑے بڑے علماء کرام کی حمایت حاصل ہے، ان مسلمانوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو انگریز اور ہندوؤں کے پروپیگنڈے سے بچانے میں پورا کردار ادا کیا۔
کسی بھی ملک اور معاشرے میں خواتین کا اہم کردار ہوتا ہے قیام پاکستان کے لئے بھی خواتین نے اپنا پورا کردار ادا کیا مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح ہوں یا بیگم رعنا لیاقت انہوں نے برصغیر کی خواتین تک مسلم لیگ اور قائد اعظم کا پیغام پہنچایا اور خواتین کے اندر بھی آزادی کی نئی روح پھونکی اور پھر خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہوئیں۔
قیام پاکستان کے لئے برصغیر کے تمام مسلمانوں نے قوم، قبیلے، صوبے، زبان اور علاقے سے مبرّا ہو کر صرف پاکستان بنانے کیلئے سوچا، بنگالی، پٹھان، سندھی، بلوچی اور پنجابی سب مسلم لیگ کے پرچم تلے جمع ہوگئے ان سب کا مقصد اس وقت صرف پاکستان بنانا تھا تو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان ایک ملک بن کر سامنے آیا۔
آج بھی اگر ہم پاکستان کو ایک خوشحال اور مضبوط ملک دیکھنا چاہتے ہیں تو جس طرح برصغیر کے مسلمانوں نے پاکستان بنانے میں اپنا کردار ادا کیا تھا ہم سب کو بھی پھر سے صوبوں، علاقوں، زبانوں اور سیاسی جماعتوں سے مبرّا ہو کر ہر آدمی کو تھوڑا ہو یا زیادہ اس ملک کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا یہ ملک ہمارا ہے اور ہمیں ہی اس کو سنوارنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تب جا کر یہ ملک ایک عظیم ملک بن سکتا ہے۔