روس نے مشرقی یوکرین کے ایک اہم اسٹرٹیجک قصبے پر قبضہ کر لیا ہے۔ لیمن نامی قصبے پر قبضے سے روسی افواج کو ڈونباس خطے کے مشرق اور جنوب مغرب میں سڑکوں اور ریلوے کے نیٹ ورک کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔ یوکرینی دارالحکومت کیف نے بھی اس خطے میں روسی پیش قدمی کا اعتراف کیا ہے۔
برطانوی انٹیلجنس کے مطابق روس کے حالیہ حملے کسی نئے محاذ کی تیاری ہو سکتے ہیں۔ برطانوی انٹیلجنس کے مطابق روس کا مقصد لوہانسک اور ڈونیسک خطے پر مکمل قبضہ کر کے وہاں رہائش پذیر یوکرینی عوام سے روس میں شمولیت کے حوالے سے ریفرنڈم کرانا ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب روسی ایوانِ صدارت کریملن سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر ولادیمیر پیوٹن نے جرمن چانسلر اولاف شولز اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون سے یوکرین کی تازہ صورتحال کے بارے میں گفتگو کی ہے۔ صدر پیوٹن نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مغرب کی طرف سے یوکرین کو مزید ہتھیار فراہم کیے گئے تو نہ صرف صورتحال غیرمستحکم ہو سکتی ہے بلکہ انسانی بحران بھی جنم لے سکتا ہے۔
جرمن چانسلر شولز اور فرانسیسی صدر میکرون نے 80 منٹ دورانیے کی بات چیت میں روس سے ایک بار پھر جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ جرمن حکومت کے ترجمان اسٹیفن ہیبسٹرائٹ نے کہا ہے کہ چانسلر اور فرانسیسی صدر نے فوری طور پر یوکرین میں جنگ بندی اور روسی افواج کی واپسی پر زور دیا ہے۔
روسی صدر پیوٹن نے جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر سے گفتگو میں کہا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ مذاکراتی عمل کا دوبارہ آغاز کر سکتے ہیں۔ جرمن دارالحکومت برلن سے ملنے والی معلومات کے مطابق یہ ٹیلی فون کال جرمنی اور فرانس کی کوششوں سے ممکن ہوئی۔