افغانستان، کابل میں خواتین کا ’’روٹی، کام اور آزادی‘‘ کیلیے مظاہرہ

18

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خواتین نے ’’روٹی، کام، آزادی‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے طالبان کی جانب سے عائد سخت پابندیوں کے خلاف احتجاج کیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ روز افغان وزارت تعلیم کے دفتر کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرے میں 20 سے زائد خواتین نے طالبان حکام سے خواتین کے لیے تعلیم اور روزگار کا مطالبہ کیا۔ مظاہرے میں شامل زیادہ تر خواتین نے چہرہ نقاب سے ڈھانپا ہوا تھا۔ طالبان کے سپریم لیڈر کے نئے فرمان کے بعد دارالحکومت کابل سمیت پورے ملک میں خواتین کے لیے چہرے کا نقاب لازمی قرار دیا گیا ہے۔

احتجاجی خواتین کا کہنا تھا کہ تعلیم ان کا حق ہے لہٰذا لڑکیوں کے اسکول کھولے جائیں۔ اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبان نے خواتین کی سرکاری اداروں میں ملازمت اور لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

مظاہرے میں شامل میں ایک خاتون کا کہنا تھا کہ خواتین ایک اعلامیہ پڑھنا چاہتی تھیں لیکن طالبان نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے کچھ لڑکیوں سے موبائل فون بھی چھین لیے اور انہیں احتجاج کی تصاویر اور وڈیوز بنانے سے بھی روکا۔

رواں مہینے طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے ایک فرمان کے ذریعے کہا تھا کہ خواتین گھر پر ہی رہیں، گھر سے باہر جاتے ہوئے چہرے کو ڈھانپیں اور نیلے برقع کا استعمال کریں۔

طالبان نے نہ صرف خواتین کے حقوق کا مطالبہ کرنے والے احتجاجی مظاہروں پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے بلکہ اقوام متحدہ کی طرف سے پابندیاں واپس لینے کے مطالبات کو بھی مسترد کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں:  امپورٹڈ حکومت جب تک نئے الیکشن کا اعلان نہیں کرتی، ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے، فیاض الحسن

واضح رہے کہ افغانستان میں خواتین پر پردے اور برقع کی پابندی طالبان کے پہلے دور حکومت میں بھی عائد تھی جبکہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران امریکی حمایت یافتہ دور حکومت میں افغان خواتین کو روزگار اور تعلیم کے مواقع میسر تھے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.