فلسطین کے مقبوضہ علاقے مشرقی یروشلم میں انتہا پسند یہودیوں نے 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ میں القدس پر قبضے کا جشن منانے کے لیے گزشتہ روز سالانہ فلیگ مارچ کیا۔ اس دوران فلسطینی مسلمانوں اور انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے یہودی قوم پرست انتہا پسندوں کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں۔
خیال رہے کہ یہودی انتہا پسند 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ میں اپنی فتح کی خوشی میں ہر سال مقبوضہ مشرقی یروشلم میں متنازع فلیگ مارچ کا انعقاد کرتے ہیں جو پرانے شہر کے مسلم اکثریتی علاقوں سے گزرتا ہے۔
اسرائیلی پولیس اور فوج کی حفاظت میں کیے گئے فلیگ مارچ میں ہزاروں یہودیوں نے شرکت کی اور مسلمانوں کے مقدس مقام مسجد الاقصیٰ جسے یہودی ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں، کا دورہ کیا۔ اس موقع پر یہودی انتہا پسندوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں عبادت بھی کی جس پر فلسطینی مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا۔
پابندی عائد ہونے کے باوجود یہ انتہا پسند یہودی فلسطینی مسلمانوں کو اشتعال دلانے کے لیے اسرائیلی پرچم لہراتے اور عربوں کے خلاف نسلی تعصب پر مبنی نعرے بازی بھی کرتے رہے۔ اسرائیلی پولیس نے یہودی انتہا پسندوں کو روکنے کی بجائے الٹا فلسطینیوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی اور جھڑپوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے کچھ فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار بھی کر لیا۔
فلسطین میں کام کرنے والے طبی اداروں کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں ہونے والی مختلف جھڑپوں میں متعدد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ مسجد الاقصیٰ مسلم انتظامیہ کے زیر انتظام ہے لیکن اس کی سکیورٹی کی ذمہ داری اسرائیل کے پاس ہے۔ 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے خاتمے پر ہونے والے ایک معاہدے کے تحت یہودی مسجد الاقصیٰ کا دورہ تو کر سکتے ہیں لیکن وہاں عبادت نہیں کر سکتے۔