عدت کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ عدت کیس میں جو آج ہوا ہے یہ انصاف نہیں ناانصافی ہے یہ انصاف کا قتل ہے یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو کچھ آج ہوا ہے یہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ تھا خاور مانیکا نے بے انتہائی فحش، غلیظ، گھٹیا اور بے ہودہ گفتگو کی، یہ گفتگو عدالت کے ڈیکورم کے خلاف تھی جج صاحب کو خاور مانیکا کو روک دینا چاہیے تھا لیکن نہیں روکا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جج پر دباؤ ڈالا گیا کہ آپ اس کیس کو نہ سنیں، اور بالکل ویسا ہی ہوا جج نے کیس سننے سے انکار کردیا اس کا مطلب ہے مداخلت ابھی تک جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ آج عدت والا کیس جج صاحب کی عدالت میں لگا ہوا تھا، آج نو بجے فیصلہ ہونا تھا، نو بجے پراسیکیوٹر موجود نہیں تھا، عدالت نے 10.30 کا وقت دیا، خاور مانیکا نے کمرہ عدالت میں غلط الفاظ استعمال کیے جج صاحب کو کہا گیا یہ کیس آپ نہیں سنیں گے، جج نے کہا میں ہائیکورٹ کو لیٹر لکھوں گا، عدت نکاح کیس کی سماعت میں ہی کروں گا، یہ سارہ پری پلان تھا۔