یوکرین نے جرمن ساختہ بھاری ہتھیاروں کی پہلی کھیپ موصول ہونے کی تصدیق کی ہے۔
یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنکوف نے گزشتہ روز بتایا کہ جرمنی کی جانب سے بھاری ہتھیاروں کی پہلی کھیپ یوکرین کو موصول ہوگئی ہے۔ ریزنکوف نے اس امداد کے لیے اپنی جرمن ہم منصب کرسٹین لیمبریشٹ اور ڈچ وزیر دفاع کی تعریف کی اور اپنے ٹویٹ پیغام میں لکھا کہ آخرکار اب پینزرہابٹز 2000 یوکرین کے توپ خانے کے 155 ایم ایم کے ہوواٹزر ہتھیاروں کا حصہ ہیں۔ انہوں نے اس فراہمی کو یوکرین کی حمایت میں عالمی تعاون کی ایک مثال قرار دیا۔
Panzerhaubitze 2000 are finally part of 155 mm howitzer arsenal of the Ukrainian artillery.
I appreciate all efforts of my colleague 🇩🇪 #DefMin Christine Lambrecht in support of 🇺🇦.
Our artillerymen will bring the heat to the battlefield 🔥🔥🔥!
Photo by BMVg_Bundeswehr pic.twitter.com/mP5M0BApvO— Oleksii Reznikov (@oleksiireznikov) June 21, 2022
جرمن ساختہ خصوصی پینزرہابٹز 2000 ہوواٹزر جرمنی کے عسکری ذخائر میں سب سے طاقتور توپ خانے کے ہتھیار ہیں۔ یہ ہوواٹزر 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اہداف کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔ جرمن وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ان کے علاوہ اس نے 14900 اینٹی ٹینک بارودی سرنگیں، 500 اسٹنگر ایئر ڈیفنس میزائل اور 2700 طیارہ شکن میزائل یوکرین کو بھیجے ہیں۔ جرمنی نے ہینڈ گنوں کے لیے یوکرین کو 16 ملین راؤنڈ گولہ بارود کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ ہینڈ گرینیڈ فراہم کیے ہیں۔
ہتھیاروں کے علاوہ جرمنی پہلے ہی 175 گاڑیاں (بشمول ٹرک، بسیں اور آف روڈ گاڑیاں) 23 ہزار جنگی ہیلمٹ، 10 ہزار سلیپنگ بیگ، 1200 ہسپتال کے بستر اور 100 خیموں سمیت دیگر سامان فراہم کر چکا ہے۔
فروری کے اواخر میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد ہی کیف نے جرمنی سے فوجی امداد کی اپیل کی تھی۔ پہلے جرمن حکومت نے فعال تنازعات والے علاقوں میں مہلک ہتھیار بھیجنے کی مخالفت کی اور صرف جنگی ہیلمٹ کی فراہمی کی پیشکش کی جس پر یوکرین نے جرمنی پر تنقید کی تاہم بعد میں پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کے تحت ہتھیار دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
جرمن چانسلر اولاف شولز نے اپنی جماعت کے اراکین کو بتایا ہے کہ یوکرین کو جرمن ہتھیاروں کی ترسیل کا فیصلہ درست اور موجودہ حالات میں ضروری ہے۔