سری لنکا کے وزیراعظم رانل وکرما سنگھ کا کہنا ہے کہ بجلی، ایندھن اور خوراک میں کمی کے بعد ملکی معیشت بالکل تباہ ہو گئی ہے۔ معاشی بدحالی اس نوعیت کی ہے کہ ضروریات بھی درآمد کرانے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا کے وزیراعظم رانل وکرما سنگھے نے ایوان کو بتایا کہ ملک کو انتہائی سنجیدہ صورتحال کا سامنا ہے اور معیشت تباہ ہو گئی ہے۔ بات بجلی، ایندھن اور خوراک کی کمی سے آگے چلے گئی ہے اور قرضوں میں جکڑے ہوئے ملک کے پاس ضروری اشیاء بھی درآمد کرنے کے پیسے نہیں رہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ غیر ملکی ذخائر میں بتدریج کمی ہوتی رہی لیکن حکومت نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے بروقت اقدامات نہیں کیے۔ہم نے موقع کھو دیا اور اب ایسی علامات دکھائی دے رہی ہیں کہ ممکنہ طور پر ہم کھائی میں گر رہے ہیں۔سرکاری سیلون پیٹرولیم کارپوریشن 70 کروڑ ڈالر کی مقروض ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی ملک یا دنیا کی کوئی آرگنائزیشن ہمیں ایندھن دینے کو تیار نہیں ہے۔ بلکہ ایندھن کے لیے رقم دینے پر بھی ہچکچا رہے ہیں۔
واضح رہے، رانل وکرما سنگھ نے مئی میں وزیراعظم کا منصب سنبھالا تھا اور وزیر خزانہ کی حیثیت سے بھی فرائض نبھا رہے ہیں
سری لنکا میں مہنگائی کی شرح 40 فیصد تک چلی گئی ہے۔ بنیادی طور انڈیا سے ملنے والے قرضے کی مدد سے ہی ملکی معیشت چل رہی ہے جو چار ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
وزیراعظم رانل وکرما سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارت سے مزید قرضے کی درخواست کی ہے تاہم انڈیا ہمیشہ ہی قرضہ نہیں دیتا رہے گا۔قرض واپس کرنے کے لیے ہمیں کوئی نظام بنانا پڑے گا۔ ملک کے پاس واحد محفوظ راستہ آئی ایم ایف ہی ہے۔
’آئی ایم ایف سے قرضہ ہی واحد راستہ ہے۔ حکومت کا یہی مقصد ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کریں اور کسی ایسے معاہدے پر پہنچیں کہ اضافی کریڈٹ کی سہولت حاصل ہو سکے۔‘
علاوہ ازیں، سری لنکا اور آئی ایم ایف کے درمیان جولائی میں معاہدہ متوقع ہے لیکن عوام کو ریلیف ملنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔