رواں سال پاکستانی روپے کی قدر میں 16 فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے۔
نجی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق رواں سال پاکستانی روپیہ نے ایشیا کی دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں سب سے بدترین کارکردگی دکھائی اور تنزلی کا شکار رہی جس کے باعث پاکستانی روپیہ کو خطے کی بدترین کرنسی قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ رواں سال کے دوران 16 فیصد سے زائد گراوٹ کا شکار رہا جبکہ گذشتہ 2 ہفتوں کے دوران پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 5 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق پاکستانی روپیہ، بنگلادیشی ٹکا اور جاپانی ین رواں سال اب تک کی ایشیا کی 3 سب سے بدترین کرنسیاں رہی ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال کاروباری ہفتے کے دوسرے روز کے اختتام تک بھی کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 1 روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستانی روپے کی مسلسل بے قدری کا سفر بھی رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
گذشتہ روز انٹر بینک میں امریکی ڈالر کی قیمت 209 روپے 96 پیسے سے بڑھ کر 211 روپے 48 پیسے تک جاپہنچی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت میں 1 روپیہ 50 پیسے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد امریکی ڈالر 215 روپے 50 کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ڈھائی ماہ کے دوران اوپن مارکیٹ میں ڈالر 30 پیسے 50 پیسے مہنگا ہوا ہے جبکہ انٹر بینک میں ڈالر 28 روپے اور 55 پیسے مہنگا ہوچکا ہے۔