پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے روس کو خط لکھا تھا ، یہ جا کر سستا تیل لیتے اور ٹارگٹڈ سبسڈی دیتے مگر اس حکومت نے تاخیر کی اور 6 ہفتے تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
پی ٹی آئی رہنما شوکت ترین نے خیبر پختونخواہ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یاسی عدم استحکام ملک میں معاشی عدم استحکام پیدا کرتی ہے۔
شوکت ترین نےکہا کہ یہ کہتے ہیں کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 22 ملین ہے ،یکم جولائی سے گیس اور بجلی کی قیمتیں مزید بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 10 جون کو خانہ پوری بجٹ آیا ، یہ اصل بجٹ نہیں ، آئی ایم ایف نے حکومت کو ریونیو بجٹ ساڑھے سات ہزار ارب کرنےکا کہا ہے ، اگلے سال مہنگائی زیادہ ہوگی ، انہوں نے گروتھ ریٹ 5 فیصد رکھا ہے ۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ سبسڈی کو ٹارگٹ کرتے لیکن چھ ہفتوں تک کچھ نہیں کیا گیا، آخری کوارٹر میں یہ چار ہزار ارب بینکوں سے مانگ رہے ہیں۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ڈالر کو دیکھ لیں کہ ہمارے دور سے اب کہاں پہنچ گیا ہے، آئی ایم ایف نے بھی فوری پیسے نہیں دیئے۔
انکا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 28 فیصد تک پہنچ چکی ہے، ملک میں مہنگائی 28فیصد ہے تو اتنی گروتھ کیسے ہوگی؟
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے خانہ پری بجٹ پیش کیا، مالی خسارہ 3100 ارب سے بڑھ گیا ہے اور اب 6600 ارب کے مالی خسارہ کا سامنا کرنا ہوگا۔
پیٹرولیم لیوی کو 50روپے تک لیکر جایا جا رہا ہے اگر لیوی ٹیکس بڑھا تو اس سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آ جائے گا، اس اقدام سے فیکٹریاں بند اور بیروزگاری میں اضافہ ہوگا۔
شوکت ترین نے موجودہ حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی مہنگائی مہنگائی کی بات کرنیوالوں کا انکا اصل مقصد نیب ترامیم تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم بہترین اکانومی چلا رہے تھے، ابھی بھی بہت دیر نہیں ہوئی، ملک میں فوری الیکشن منعقد کروائے جائے کیوںکہ الیکشن اور منتخب حکومت ہی مسائل کا واحد حل ہے۔