برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق امریکی جیولوجیکل سروے نے بتایا کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب آنے والے زلزلے نے پاکستان اور افغانستان کے گنجان آبادی والے علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.1 تھی اور اس کا مرکز خوست شہر سے 44 کلومیٹر دور تھا جب کہ اس کی گہرائی 51کلومیٹر تھی۔طالبان انتظامیہ کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ محمد نسیم حقانی نے زلزلے میں کم از کم 130 اموات کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبہ خوست میں 25 اور ننگرہار میں 5 افراد جاں بحق ہوئے البتہ مزید ہلاکتوں کا پتا لگانے کیلئے تحقیقات جا رہی ہیں۔متعدد عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق قدرتی آفت کے نتیجے میں 950 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ سیکڑوں زخمی ہیں۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ پکتیکا میں ہوئی ہیں۔گزشتہ رات آنے والے زلزلے سے مشرقی افغانستان کے علاقوں میں مکانات بھی بڑی تعداد میں متاثر ہوئے اور ملبے کا ڈھیر بن گئے۔یورپیئن مڈٹرینئن سیسمولوجیکل سینٹر نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان، بھارت اور افغانستان میں 500 کلومیٹر کے رقبے پر 11کروڑ افراد نے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے۔ زلزلے کے جھٹکوں سے کچے مکانات اور عمارتوں کو زیادہ نقصان پہنچا۔وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان میں زلزلے سے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم میاں نے کہا ہے کہ دکھ اور مشکل کی اس گھڑی میں ہم اپنے افغان بھائی بہنوں کے ساتھ ہیں۔ پاکستان کی طرف سے افغانستان کے عوام کو ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔