برطانیہ، حکومت کا تنخواہوں میں اضافے سے انکار، ریلوے ملازمین نے ہڑتال کردی

19

برطانیہ میں ریلوے کے ہزاروں ملازمین نے مطالبات تسلیم نہ کیے جانے کے سبب ہڑتال کردی ہے۔ جس کے نیتجے میں مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب یونین اور حکومت دونوں نے تنخواہوں کی ادائیگی کے معاملے پر اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چالیس ہزار سے زائد ریلوے ملازمین میں سے کئی ملازمین ہڑتال کا اعلان کرچکے ہیں جس کے باعث پورے نیٹ ورک میں بدترین خلل پیدا ہوگیا۔

برطانیہ میں دہائیوں میں بدترین معاشی بحران کا سامنا کرنے والے شہریوں کی مدد کے لیے دباؤ کا سامنا کرنے والے وزیر اعظم بورس جانسن، نے کہا ہے کہ ہڑتال سے کاروبار کو نقصان پہنچے گا حالانکہ ملک ابھی عالمی وبا کورونا کے نقصانات کے بعد بحالی کا جانب گامزن ہے۔

دوسری طرف یونینز نے کہا ہے کہ ریل ہڑتالیں اساتذہ، ڈاکٹرز، فضلہ ٹھکانے لگانے والے اہلکاروں اور یہاں تک کہ وکلا کے ساتھ بڑے پیمانے پر ہڑتال کا آغاز کر سکتی ہیں کیونکہ مہنگائی 10 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

 

واضح رہے، توانائی کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کی وجہ سے پورے یورپ میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے اور اسی طرح ملازمین کی ہڑتالوں کا سامنا کرنے والا ملک صرف برطانیہ نہیں بلکہ متعدد ممالک میں اسی طرح کی ہڑتالیں ہونے لگی ہیں۔

برطانیہ کی معیشت ابتدائی طور پر کورونا کی وبائی بیماری سے بحال ہوئی لیکن مزدوروں کی قلت، سپلائی چین میں خلل، افراطِ زر اور بریگزٹ کے بعد کے تجارتی مسائل کے امتزاج نے معاشی ترقی میں خلل پیدا کیا ہے۔

مزید پڑھیں:  ایران کے صوبے فارس میں موسلادھار بارشوں سے سیلاب، 17 افراد جاں بحق

برطانیہ کی ریلوے کو وبائی مرض میں قومی تحویل میں دیا گیا تھا۔ ٹرین چلانے والی کمپنیوں نے اپنی خدمات دینے کے لیے مقررہ فیس ادا کی تھی جبکہ ٹریک اور انفراسٹرکچر کا انتظام سرکاری نیٹ ورک ریل کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں، حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ٹرین آپریٹرز کو ہڑتال کے دنوں میں کم از کم سروس کی فراہمی پر مجبور کرنے کے لیے قوانین میں تبدیلی کرے گی اور آجروں کو ریلوے میں عارضی عملہ بھرتی کرنے کی اجازت دے گی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.