روس کے صحافی دمتری موراتوو نے یوکرینی بچوں سے اظہار یکجہتی کے لئے اپنا نوبل انعام نیلام کر دیا ہے۔
کیا امن کی قیمت لگانا ممکن ہے؟شاید اس بات کا کسی حد تک جواب روسی صحافی دمتری موراتوو کے پاس موجود ہے، جو یوکرین جنگ میں در بدر ہو جانے والے بچوں کی مددکے لیے اپنے نوبل انعام کی نیلامی کر رہے ہیں۔
نیلامی سے ملنے والی تمام رقم اقوام متحدہ کے ادارے برائے اطفال، یونیسیف کو عطیہ کی جائے گی۔
صحافی دمتری نوبل میڈل کے ساتھ ملنے والی پانچ لاکھ ڈالر کی انعامی رقم عطیہ کرنے کا پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں۔
دمتری موراتوو کو پچھلے سال اکتوبر میں اْن کی صحافتی کاوشوں پر نوبیل انعام دیا گیا تھا۔انہوں نے روسی اخبار نووایا گزیٹا شروع کرنے میں مدد دینے کے علاوہ وہاں بطور چیف ایڈیٹر فرائض بھی انجام دیئے۔
تاہم یوکرین پر حملے کے بعد روس نے حکومت مخالف اخباروں اور صحافیوں پر پابندیاں عائد کیں تو اِس اخبار کو بھی بند کر دیا گیا۔
خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں دمتری نے بتایا کہ انہیں یوکرین جنگ میں بالخصوص یتیم ہوجانے والے بچوں پر بہت تشویش ہے، اور وہ ان کا مستقبل لوٹانا چاہتے ہیں۔
اْن کے طلائی میڈل کو امریکی ہیری ٹیج آکشنز میں نیلام کیا جائے گا، تاہم یہ نیلام گھرحاصل ہونے والی رقم کا کوئی حصہ نہیں لے گا۔
اِس میڈل کیلئے آن لائن بولیاں یکم جون یعنی بچوں کے عالمی دن سے لگنی شروع ہوئی تھیں، اور امید کی جا رہی ہے کہ جیتنے والی بولی لاکھوں ڈالرمیں ہوگی۔
ایک سو پچتہر گرام وزنی تیئیس کیریٹ سونے کے اِس میڈل کی اصل قیمت تقریبا دس ہزار ڈالر ہے۔
اس سے قبل کسی بھی نوبل انعامی میڈل کی سب سے بڑی بولی دو ہزار چودہ میں لگی تھی، جب ڈی این ایکی ساخت دریافت کرنے والی سائنسدان، جیمز واٹسن نے اپنا طلائی میڈل چالیس لاکھ سے زائد ڈالر میں بیچا تھا۔
صحافی دمتری موراتوو پر امید ہیں کہ اِس نیلامی سے متاثر ہو کر دیگر افراد بھی یوکرینی عوام کی مدد کے لیے اپنی قیمتی اشیا نیلام کریں گے۔