ایران، یورینیم افزودگی کے لیے جدید سنٹری فیوجز کے استعمال کا انکشاف

46

ایران یورینیم افزودگی کے لیے جدید سنٹری فیوجز کے استعمال کی تیاری کر رہا ہے۔ ایران میں موجود فردو کے مقام پر واقع زیر زمین جوہری تنصیب میں آئی آر 6 آبشار یورینیم افزودگی کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

ایران کی جانب سے یورینیم افزودگی سے متعلق اس حقیقت کا انکشاف ایک ایسے وقت میں  ہوا ہے جب انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی  میں شامل 35  میں سے 30 ممالک کے بورڈ آف گورنرز نے رواں ماہ ایک قرار داد منظور کی تھی۔ انھوں نے غیر اعلانیہ مقامات پر پائے جانے والے یورینیم کے نشانات کی وضاحت پیش کرنے میں ناکامی پر تہران حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

 

ایران کے ان تازہ ترین اقدامات سے اسلامی جمہوریہ اور مغربی طاقتوں کے مابین تناؤ میں اضافے کے خطرات بڑھ گئے ہیں ساتھ ہی امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کی طرف سے ایران کو یورینیم افزودگی سے باز رکھنے کی امیدیں بھی دم توڑ رہی ہیں۔ اب ایران پر لگی امریکی پابندیوں کے خاتمے کے امکانات بھی معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔

پیر کو ایران نے انٹر نیشنل  اٹامک انرجی ایجنسی کو اس امر سے آگاہ کیا تھا کہ آبشار کو ناکارہ بنانے کا عمل گزشتہ اتوار سے شروع ہو گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ 166 مشینوں والی آبشاریں ‘ تجدید شدہ سب ہیڈرز‘ کیساتھ ہیں جو یورینیم کی افزودگی کو دیگر خالص سطحوں تک پہنچانے کے عمل کو آسان تر بناتی ہیں۔

اس آلے کو مغربی سفارتکاروں کی طرف سے ایک عرصے سے مشکوک سمجھا جا رہا ہے کیونکہ یہ ایران کو فوری طور پر اعلیٰ سطح کی یورینیم کی افزودگی کے قابل بناسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:  توہین الیکشن کمیشن کیس؛ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری

آئی اے ای اے کی تشویش

ایران نے ابھی تک جوہری توانائی کی بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے کو واضح طور پر یہ نہیں بتایا کہ ان آبشاروں کی زنگ خوردگی کے بعد یہ تنصیبات کس حد تک خالص افزودگی کر سکیں گی۔

 

یاد رہے، ماضی میں ایران آئی اے ای اے  کو مطلع کر چکا ہے کہ دو آئی آر – 6 آبشاروں کو استعمال کرسکتا ہے۔یہ آبشاریں  5 یا 20 فیصد تک خالص افزودگی کا سبب بن سکتی ہیں۔

ایران  دیگر ایٹمی تنصیبات پر ساٹھ فیصد تک یورینیم افزودگی کررہا ہے جو کہ ایٹمی ہتھیارسازی کے درجے کے 90 فیصد کے قریب ہے۔ یہ 2015ء کی ایٹمی ڈیل میں طے شدہ حد سے کہیں زیادہ ہے۔ اُس ڈیل میں اسے 3.67 فیصد تک محدود رکھنے کو کہا گیا تھا۔

اس تناظر میں مغربی طاقتوں کا دعویٰ ہے کہ ایران نے بہت سے حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔  تہران نے 2018ء میں امریکہ کی طرف سے اس ڈیل سے یکطرفہ طور پر دستبرداری اور ایران پر امریکہ کی طرف سے دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے جواب میں ایسا کیا تاہم، ایران بارہا اس امر کی تردید کر چکا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار سازی کی کوشش کر رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.