فریئرہال سمیت آثارقدیمہ میں شامل دیگرعمارتوں میں نئی تعمیرات روک دی گئیں
ایڈمنسٹریٹرکراچی مرتضیٰ وہاب کوشوکازنوٹس جاری
آثار قدیمہ کی حامل قرار دی گئی تاریخی عمارتوں میں نئی تعمیرات کے خلاف دائر کیے گئے سول سوٹ کی پیر 20 جون کو سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔اس موقع پر ہائی کورٹ کی جانب سے فیریئر ہال کی حدود میں نئی تعمیرات پر ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کرلی گئی ہے۔عدالت نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو شہر میں ہیریٹیج عمارتوں میں مداخلت سے بھی روک دیا ہے۔ عدالت نے فیریئر ہال میں تعمیر ہونے والے گیٹ کو فوری مسمار کرکے رپورٹ طلب کرلی ہے۔سماعت کے دوران عدالت ریمارکس میں کہا گیا کہ آثار قدیمہ اور ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچانا ناقابل برداشت ہے۔ عدالت نے فرئیر ہال میں تعمیر ہونے والے گیٹ کو فوری طور پر توڑنے کا حکم جاری کیا۔ آثار قدیمہ کی حامل قرار دی گئی تاریخی عمارت میں نئی تعمیرات کے خلاف ماروی مظہر نے معروف سماجی کارکن جبران ناصر کے توسط سے سول سوٹ دائر کیا تھا۔ماروی مظہر کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ قانون کے مطابق آثار قدیمہ قرار دی گئی عمارتوں میں نئی تعمیرات نہیں کی جاسکتی۔ واضح رہے کہ اتوار 19 جون کو سول سوسائٹی کے ارکان نے فرئیر ہال میں باڑ لگانے کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔سول سوسائٹی کے اراکین انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکٹس کراچی چیپٹر کے نمائندوں کے ہمراہ اتوار 19 جون کو عبداللہ ہارون روڈ پر واقع شہر کے مشہور تاریخی مقام فرئیر ہال پہنچے اور وہاں گیٹ کی تنصیب اور باڑ کی تعمیر پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔