یوکرین کے مشرقی علاقے لوہانسک میں روسی افواج کے حملوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے جو اب سیویروڈونیسک کے صنعتی علاقے میں پیش قدمی کر رہی ہیں۔ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یہ علاقے ایک مشکل ترین لڑائی کا سامنا کر رہے ہیں۔
مشرقی یوکرین میں علاقائی گورنر سیرہی گیدائی کے مطابق روسی افواج اس وقت سیویروڈونیسک شہر کے صنعتی حصے میں داخل ہو چکی ہیں۔ روسی فوج نے اس شہر کا کئی روز سے محاصرہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے علاقے میں ہونے والی لڑائی اور تباہ کاریوں کی صورتحال کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ گولہ باری ایک لمحے کے لیے بھی نہیں رک رہی ہے۔
گورنر سیرہی گیدائی کا مزید کہنا تھا کہ اس علاقے کا ایزوٹ کیمیکل پلانٹ ہی وہ واحد مقام ہے جس پر ابھی تک روسی فوج کا قبضہ نہیں ہو سکا ہے۔ آس پاس کے گاؤں بھی گولہ باری کی زد میں ہیں۔ گورنر کا یہ بھی کہا کہ سیویروڈونیسک اور اس کے قریبی شہر لائسیچانسک کو باخموت شہر سے ملانے والی سڑک بھی مسلسل گولہ باری کی زد میں ہے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ چونکہ روسی افواج نے علاقے میں دباؤ بڑھا دیا ہے اور محاذ جنگ پر دریا کے ساتھ والے ایک علاقے پر قبضہ کر لیا ہے اس لیے مشرقی یوکرین کے یہ دونوں اہم شہر مشکل ترین لڑائی سے گزر رہے ہیں۔ صدر زیلنسکی کا یہ بھی کہنا تھا کہ خارکیف اور اوڈیسا میں بھی گولہ باری مسلسل جاری ہے۔
اس دوران روس کے حامی علیحدگی پسندوں نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ انہوں نے سیویروڈونیسک کے جنوب میں یوکرین کے زیرِ قبضہ مغربی کنارے کے ایک قصبے توشکیوکا پر قبضہ کر لیا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں یہ شہر جنگ کا اہم مرکز رہا ہے۔ گزشتہ روز کریمیا کے سربراہ سرگئی آکسینوف نے کہا تھا کہ یوکرین نے جزیرہ نما کریمیا کے ساحلی علاقے میں موجود تیل کی تنصیبات پر حملہ کیا ہے جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔