اسرائیل، تین برسوں میں پانچویں بار انتخابات کی راہ ہموار

20

اسرائیل میں تین برسوں میں پانچویں بار انتخابات کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیفتالی بینیٹ اپنے منصب سے استعفیٰ دیں گے۔ ان کے شراکت دار اس اتحاد کا حصہ ہیں جنہوں نے ایک سال قبل سابق وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی ریکارڈ بارہ سالہ حکمرانی کا خاتمہ کردیا تھا۔

قائم مقام نئے وزیراعظم یائرلیپڈ سابق صحافی اور اتحاد میں شامل سب سے بڑی جماعت کے سربراہ ہیں۔

 

اسرائیلی سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں اگلے ہفتے ووٹنگ ہوگی جس کے بعد یائر لیپڈ قائم مقام وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالیں گے۔

اس حوالے سے اتحادی جماعت کے سربراہ اور وزیردفاع بینی گینٹز کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں حکومت نے گزشتہ ایک برس میں بہت اچھا کام کیا ہے، یہ شرمناک ہے کہ ملک انتخابات میں چلا جائے۔ہم جہاں تک ممکن ہو ایک عارضی حکومت کے طور پر اپنا کام کرتے رہیں گے۔

واضح رہے، اسرائیل میں حکومت کی تبدیلی ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہے جب امریکی صدر جوبائیڈن چند ہفتوں بعد دورہ کرنے والے ہیں جس کا مقصد اسرائیل کے بدترین مخالف ملک ایران کے خلاف خطے میں سلامتی کے تعلقات کو بہتر کرنا ہے۔

اس  تناظر میں سخت گیر دائیں بازو، لبرل اور عرب جماعتوں پر مشتمل آٹھ جماعتی اتحاد کے اکثر اہم اراکین کی جانب سے اتحاد چھوڑنے کا خطرہ بڑھ رہا تھا جس کے نتیجے میں حکومت کے پاس اکثریت نہیں رہ جاتی۔

حالیہ دنوں میں بینیٹ حکومت پر جب دباؤ بڑھ رہا جیسے ہی دباؤ بڑھ رہا تھا تب اسپیشل فورسز کے سابق کمانڈو اور ارب پتی وزیراعظم نیفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ حکومت نے معاشی نمو بہتر کیا، بے روزگاری کم کی اور 14 برسوں میں پہلی مرتبہ خسارہ کم کیا۔تاہم، اپنے دعوؤں کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم اتحاد برقرار رکھنے میں ناکام ہوئے اور نیتن یاہو کی جماعت کی جانب سے پارلیمان تحلیل کرنے کے لیے تحریک لانے سے پہلے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں:  اسمبلی قواعد میں ترامیم، کسی رکن کو پارلیمنٹ کے احاطے سے گرفتار نہیں کیا جائے گا

علاوہ ازیں، کرپشن کے الزامات پر ٹرائل کا سامنا کرنے والے بینجمن نیتن یاہو کا اس بات پر زور ہے کہ وہ دوبارہ حکومت بنائیں گے اور نیفتالی بینیٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.