ایتھوپیا، مسلح افراد کے حملے میں دو سو سے زائد افراد ہلاک

25

 ایتھوپیا میں مسلح افراد کی فائرنگ سے دو سو  افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مسلح افراد کے حملے میں دو سو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت کا تعلق امہارا اقلیت سے ہے۔

ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ میں نے 230 لاشوں کی گنتی کی ہے۔یہ عام شہریوں کے خلاف سب سے مہلک حملہ ہے جو ہم نے اپنی زندگی میں دیکھا ہے۔

حملے میں بمشکل بچ نکلنے والے گمبی کاؤنٹی کے ایک رہائشی عبدالسعید کا کہنا ہے کہ ہم مرنے والوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کر رہے ہیں اور ہم ابھی تک لاشیں اکٹھا کر رہے ہیں۔ وفاقی فوج کے یونٹ اب پہنچ چکے ہیں، لیکن ہمیں خدشہ ہے کہ اگر وہ چلے گئے تو حملے جاری رہ سکتے ہیں۔

شمبل نامی گواہ کا کہنا تھا کہ مقامی امہارا کمیونٹی اب کسی اور جگہ منتقل ہونے کی کوشش کر رہی ہے اس سے قبل قتل عام کہ کوئی اور حملہ ہوجائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 30 سال قبل اس علاقے میں آباد ہونے والے نسلی امہارا کو اب مرغیوں کی طرح مارا جا رہا ہے۔

دریں اثناء، حملے میں بچ جانے والے نے اورومو لبریشن آرمی کو مذکورہ بالا حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

ایک اور بیان میں اورومیا کی علاقائی حکومت نے بھی او ایل اے کو موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ باغیوں نے ایک ایسے وقت میں حملہ کیا جب وفاقی سیکیورٹی فورسز جوابی کارروائی کرنے سے قاصر تھیں۔

مزید پڑھیں:  امریکا میں بس کے انتظار میں کھڑے طلبا پر فائرنگ؛ 8 زخمی

او ایل اے کی حملوں کی تردید

دوسری جانب، او ایل اے کے ترجمان اودا تربی نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

 

جاری کردہ پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ جس حملے کا آپ ذکر کر رہے ہیں وہ حکومت کی فوج اور مقامی ملیشیا نے کیا تھا جب وہ ہمارے حالیہ حملے کے بعد گمبی میں اپنے کیمپ سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔ حملے کے وقت ہمارے جنگجو اس علاقے تک بھی نہیں پہنچے تھے۔

علاوہ ازیں، ایتھوپیا کو کئی خطوں میں وسیع پیمانے پر نسلی کشیدگی کا سامنا ہے جن میں سے زیادہ تر تاریخی شکایات اور سیاسی تناؤ کی وجہ سے ہیں۔ امہارا اقلیت، ایتھوپیا کی 110 ملین سے زائد آبادی میں دوسرا سب سے بڑا گروہ ہے جس کے افراد کو اورومیا جیسے علاقوں میں اکثر پرتشدد حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

حکومت کی طرف سے مقرر کردہ ایتھوپیا کے انسانی حقوق کمیشن نے اتوار کو وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کا مستقل حل تلاش کرے اور انہیں ایسے حملوں سے محفوظ کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.