شام کے شہر رَقہ میں فوجیوں کی بس پر حملے کے نتیجے میں 15 فوجی اہلکار ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شام کے شہر رقہ میں ایک بس پر مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کردی، حملہ اتنا اچانک تھا کہ کسی کو سنبھلنے کا موقع نہیں ملا، حملے میں 15 افراد ہلاک اور 10 سے زائد زخمی ہوگئے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا کہ بس فوجیوں کو لے کر جارہی تھی، حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں اہلکار شامل ہیں ڈرائیور سمیت دو دیگر سویلین بھی ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب شامی ادارے ’دی وار مانیٹرنگ گروپ‘ نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ فوری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کی سکتی کہ یہ حملہ کس نے کیا تاہم ایسے حملوں میں زیادہ تر داعش سے منسلک مقامی جنگجو ملوث ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ داعش کا 2019 سے شام اور عراق کے علاقوں پر کنٹرول ختم ہوچکا ہے تاہم اس کے جنگجو اب بھی سرکاری فوج اور اس کے حمایت یافتہ جنگجوؤں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
شام کا صوبہ دیر الزور داعش جنگجوؤں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔
2019 کے بعد سے اب تک داعش کے مختلف حملوں میں اب تک 1800 سے زائد سیکیورٹی اہلکار اور ان کی حمایت یافتہ ملیشیا کے جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں۔
دسمبر میں بھی تیل کے کنوؤں پر کام کرنے والے ملازمین کی ایک بس پر حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے تھے۔