بھارت اوربنگلادیش کرپشن کےباوجود پاکستان کو ترقی میں پیچھے چھوڑ گئے، احسن اقبال
یہ سفر کوئی حوصلہ افزا نہیں
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران وفاقی وزیربرائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ہم پہلے 50 سال میں پاکستان کو سنبھال نہ سکے، پھر یہ عزم کیا گیا کہ اگلے 25 سال میں ملک کو سنبھال لیں گے اور آج ہم ملک کی 75ویں سالگرہ منارہے ہیں لیکن یہ سفر کوئی حوصلہ افزا نہیں۔ ہم نے 50ویں اور 75ویں سالگرہ کے درمیان 25 سال بھی ضائع کردیئے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 1999 میں ہمارے پاس سرپلس بجلی تھی، ہم دوسروں کو بجلی دینے کا سوچ رہے تھے، 1999میں کہا تھا کہ 2006 کے بعد پاکستان توانائی کےبحران کا شکار ہوجائے گا، 2006کے بعد ہم توانائی کے بدترین بحران میں داخل ہوگئے۔احسن اقبال نے کہا کہ 2013میں ہم نے نئے سفر کا آغازکیا اور ویژن 2025 کی بنیاد رکھی، اگر ویژن 2025 پر عمل ہوتا تو پاکستان دنیا کی 25 بڑی معیشتوں میں شامل ہوتا۔ دنیا سی پیک کی اہمیت تو جان گئی لیکن ہم پالیسی میں تسلسل کی اہمیت کو نہیں سمجھے۔ 2017 میں دنیا بھر کےسرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہ رہے تھے۔وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ 2018 میں جب ہم نے حکومت چھوڑی تھی تو پاکستان کا دفاعی اور ترقیاتی بجٹ برابر تھا۔ دونوں شعبوں کا سالانہ بجٹ ایک ایک ہزار ارب روپے تھا، آج 2022 میں ہمارا ترقیاتی بجٹ 550 ارب رہ گیا، ایسا کبھی نہیں ہوا تھا کہ ملک میں پوری سہ ماہی ترقیاتی بجٹ جاری ہی نہ کیا گیا ہو۔احسن اقبال نے کہا کہ ماضی میں مشرقی پاکستان کو بوجھ سمجھا جاتا تھا، وہ مشرقی پاکستان بھی 50 برسوں میں ہم سے آگے نکل گیا ہے، ان کی وزارت اطلاعات بڑے فخر سے یہ دعویٰ کرتی ہے کہ ہم نے پاکستان کو ہر شعبے میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ آج ہم غیر معمولی صورت حال میں کھڑے ہیں، اگر بھارت اور بنگلا دیش میں پاکستان سے کرپشن زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں، اس کے باوجود وہ ہمیں پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔