عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ریکارڈ کیے گئے منکی پاکس کے 80 فیصد کیسز یورپ میں پائے گئے ہیں۔ یورپی یونین میں متعدی امراض کی روک تھام کے ادارے (ای سی ڈی سی) کی ڈائریکٹر ڈاکٹر آندریا امون کے مطابق اس بیماری کے 1160 مصدقہ کیسز میں سے زیادہ تر 22 ممالک کے ایک گروپ میں دیکھنے میں آئے جن میں یورپی یونین کے کئی رکن ممالک، آئس لینڈ، ناروے اور لیختن شٹائن بھی شامل ہیں۔
یورپین سینٹر فار ڈیزایز پریوینشن اینڈ کنٹرول (ای سی ڈی سی) کی ڈائریکٹر ڈاکٹر آندریا امون کے مطابق مردوں کے ساتھ جنسی تعلقات رکھنے والے مردوں میں منکی پاکس کا پھیلاؤ دوسرے سماجی گروہوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اگرچہ منکی پاکس کی متعدی بیماری سے ابھی تک انسانی اموات کی کوئی اطلاع نہیں ملی تاہم عالمی ادارہ صحت نے اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جلد از جلد مربوط اقدامات اور مسلسل رابطوں پر زور دیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے علاقائی ڈائریکٹر ہانس کلُوگ کے مطابق اس وقت بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کی سفارش نہیں کی گئی لیکن کچھ ممالک نے پہلے ہی ویکسین ذخیرہ کرنا شروع کر دی ہے، اس طرز عمل کے آنے والے وقت میں نقصان دہ نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے دیگر ممالک کی ضروریات پر غور کیے بغیر اپنی طرف سے اقدامات کرنے والی حکومتوں کو تنبیہ بھی کی۔
فی الحال یورپی یونین میں منکی پاکس کے خلاف ایک ویکسین کی منظوری دے دی گئی ہے تاہم اس ویکسین کی وسیع پیمانے پر دستیابی کے لیے بہت کم کام کیا گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی طرف سے اس وقت کوویکس نامی پروگرام کے ذریعے ویکسین کی منصفانہ تقسیم کے نظام کے تسلسل پر کام کیا جا رہا ہے۔ کوویکس پروگرام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تیار کیا گیا تھا کہ کم آمدنی والے ممالک بھی ویکسین حاصل کر سکیں۔