فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے پارلیمانی انتخابات میں اپنی اکثریت کھو دی ہے جسے ایک بڑا دھچکا خیال کیا جا رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو ہونے والے انتخابات کے دوسرے مرحلے کے نتائج نے فرانس کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ ایمانوئیل میکرون اگر نئے اتحادیوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے تو یہ صورتحال ملک کو سیاسی طور پر مفلوج کر سکتی ہے۔
44 سالہ ایمانوئیل میکرون اب ملکی مسائل کی وجہ سے پریشانی سے بھی دوچار ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ یوکرین پر روس کے حملے کو ختم کرنے اور یورپی یونین میں ایک اہم سیاستدان کے طور پر اہم کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
صدر میکرون کا اتحاد عددی لحاظ سے آئندہ پارلیمنٹ میں اب بھی سب سے بڑا ہے تاہم پیر کو اعلان کردہ وزارت داخلہ کے مکمل نتائج کے مطابق اتحاد کے پاس 245 نشستیں ہیں جو 577 رکنی چیمبر میں اکثریت کے لیے درکار 289 نشستوں سے بہت کم ہیں۔
وزیراعظم الزبتھ بورن نے ٹیلی ویژن پر ایک بیان میں کہا کہ جن چیلنجز کا ہمارے ملک کو سامنا ہے ان کے پیش نظر یہ صورتحال ہمارے ملک کے لیے ایک خطرہ ہے۔ ہم اکثریت بنانے کے لیے پیر سے کام شروع کریں گے۔
اس نتیجے نے ایمانوئیل میکرون کی اپریل کے صدارتی انتخابات میں کامیابی کو بری طرح دھچکا پہنچایا ہے جب انہوں نے انتہائی دائیں بازو کی جماعت کو شکست دے کر دو دہائیوں سے زائد عرصے میں دوسری بار جیتنے والے پہلے فرانسیسی صدر بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
ایمانوئیل میکرون رواں سال اپریل میں اپنی حریف میری لی پین کو واضح شکست دے کر مزید پانچ برس کے لیے فرانس کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ میکرون نے 58.55 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ لی پین کو 41.45 فیصد ووٹ مل سکے تھے۔