نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یوکرین کی جنگ کئی سال تک چلے جبکہ یورپی یونین کی جانب سے یوکرین کی بلاک میں شمولیت کی سفارش کے بعد روسی فوج نے حملے مزید شدید کر دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے ایک جرمن اخبار سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ یوکرین کے فوجیوں کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی سے ڈونباس کو روسی فوج سے چھڑانے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں تیار رہنا چاہیے کہ جنگ برسوں تک چل سکتی ہے، ہمیں یوکرین کی حمایت سے دستبردار نہیں ہونا چاہیے چاہے اس پر کتنے ہی بھاری اخراجات کیوں نہ ہوں، جن میں توانائی اور اشیائے خور و نوش کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
اس سے پیشتر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بھی کہا تھا کہ ہمیں ایک طویل جنگ کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ روس کے مقابلے میں یوکرین کو تھکاوٹ کا شکار نہیں ہونے دینا چاہیے جو مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔ اتحادیوں یوکرین کو دکھائیں کہ وہ اس کا ساتھ دینے کے لیے طویل عرصے تک موجود ہیں۔
جمعہ کو یورپی کمیشن کی جانب سے یوکرین کو یورپی یونین کے امیدوار کی حیثیت دینے کی سفارش سامنے آئی اور یہ امید کی جا رہی ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک اسی ہفتے ہونے والے سربراہی اجلاس میں اس کی توثیق بھی کر دیں گے۔ اس سے یوکرین یورپی یونین کی رکنیت کے حصول کی تکمیل کی طرف گامزن ہو جائے گا تاہم ہو سکتا ہے کہ یوکرین کو حقیقی رکنیت ملنے میں کئی برس لگ جائیں۔