روس یوکرین جنگ کےباعث مغربی اتحادی ممالک متحد ہوگئے ہیں جبکہ امریکا اور جرمنی میں قربتیں بڑھ رہی ہیں۔
یوکرین میں روسی جارحیت کی وجہ سے مغربی اتحادیوں میں ایک نئی صف آرائی دیکھی جا رہی ہے۔ اس جنگ نے جہاں متعدد مغربی ممالک کو متحد کیا ہے وہیں روس کے خطرے نے امریکا اور جرمنی کے مابین تعلقات میں موجود سرد مہری کو بھی کسی حد تک ختم کیا ہے۔
اس حوالے سے ناقدین کا کہنا ہے کہ روس کی طرف سے لاحق خطرات، مشترکہ جیو پولیٹیکل وژن اور مفادات کی وجہ سے امریکا اور یورپ کے مابین زیادہ گرمجوشی کی امید کی جا سکتی ہے۔بالخصوص جرمنی اور امریکا کے باہمی تعلقات دو دہائیوں بعد اپنی بہترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
روس کے خلاف “سیم پیج پر”
مغربی اتحاد کا ایک مشترکہ مقصد روسی جارحیت کی مذمت کرنا بھی ہے۔ امریکی حکام نے جرمن چانسلر اولاف شولس کے نارتھ اسٹریم پائپ لائن منصوبے کو ختم کرنے کے اعلان پر مسرت کا اظہار کیا تھا ۔ منصوبے کے تحت جرمن حکومت روس سے گیس خریدنا چاہتی تھی۔
بعدازاں جرمن حکومت کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ کے حوالے سے روس پر دباؤ بڑھانے کی خاطر گیس پائپ لائن کا یہ منصوبہ ختم کر کے ملکی ضروریات کی گیس امریکا سے منگوائی جائے گی۔
“عائد کردہ پابندیاں حل نہیں”
روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک کا اتحاد اور روس پر پابندیوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اپنے آبائی شہر سینٹ پیٹرز برگ میں ایک بزنس فورم سے خطاب میں انہوں نے سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ روس میں انویسٹمنٹ کریں۔انھوں نے یوکرین پر حملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کو وسعت دیں گے جو ان کے ساتھ تعاون کے متمنی ہیں۔
روسی صدر نے یوکرین پر حملے کا دفاع کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ ایک مشکل فیصلہ تھا تاہم یہ ضروری تھا۔ عسکری مہم کا مقصد در حقیقت یوکرین کے ڈونباس علاقے میں روسی بولنے والی آبادی کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔