امریکا نے ملکی سلامتی کو خطرات کے پیش نظر یوکرین کو چار بڑے مسلح ڈرونز کی فروخت روک دی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ دفاع نے ڈرونز کی فروخت پر اعتراض اٹھاتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ یہ دشمنوں کے ہاتھوں میں بھی جا سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ وائٹ ہاؤس یوکرین کو مسلح ڈرونز گرے ایگلز فروخت کرنے کے فیصلے کی منظوری دے چکا ہے۔
محکمہ دفاع کے مطابق ڈرونز میں نصب ریڈار اور نگرانی کے آلات تک اگر روس کو رسائی مل گئی تو یہ امریکا کی سکیورٹی کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ اس سے قبل ان خدشات کو نظرانداز کیا گیا تھا تاہم گزشتہ ہفتے محکمہ دفاع میں ہونے والے اجلاسوں میں انہیں اٹھایا گیا ہے جس کے بعد یوکرین کو ان کی فروخت فی الحال روک دی گئی ہے۔
محکمہ دفاع کے ترجمان سو گوف کا کہنا ہے کہ امریکی دفاعی سامان کی دوسرے ممالک کو ٹرانسفر سے قبل ٹیکنالوجی کی سکیورٹی کا جائزہ لینا ایک معمول کا عمل ہے اور تمام کیسز کا فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ محکمہ دفاع کے اعلیٰ حکام یوکرین کے ساتھ ہونے والے اس معاہدے کا جائزہ لے رہے ہیں جس کے بعد اس سے متعلق کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
جدید ٹیکنالوجی سے لیس ان ڈرونز میں ہیل فائر میزائل بھی نصب کیے جا سکتے ہیں جو یوکرین جنگ کے دوران روس کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔ امریکی فوج کی بجٹ دستاویزات کے مطابق ایک ڈرون کی قیمت 10 ملین ڈالر ہے۔
نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے منگل کو ایک اہم سربراہی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ روس کا مقابلہ کرنے کے لیے مغربی ممالک یوکرین کو مزید بھاری ہتھیار بھیجیں۔