حکومت پاکستان نے مقامی سطح پر موبائل فون تیار کرنے والی صنعتوں کے لیے ایک سود مند فیصلہ کرلیا ہے۔ مرکزی بینک نے ملک میں موبائل سازی کی صنعت کومزید فروغ دینے کے لیے ایل سی ( لیٹرآف کریڈٹ) کھولنے کی منظوری دے دی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اس فیصلے سے بالاخرموبائل فون کے اسپیئر پارٹس کی درآمد پرعائد پابندی ہٹ گئی ہے، اوریہ سب موبائل فون کے درآمد کنندگان اورمینوفیکچرزایسوسی ایشن کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔
امپورٹ پر پابندی ہٹنے کے بعد مقامی صنعتوں کو فروغ ملے گا اور وہ اپنے آپریشنز کو دوبارہ اسٹارٹ کرسکیں گے۔ یاد رہے کہ 2021 میں پاکستان نے پہلی بارامپورٹ سے زیادہ موبائل مقامی طورپرتیا رکرلیے تھے, جنہیں بیرون ملک درآمد کرکے زرمبادلہ بھی حاصل کیا گیا تھا۔
موبائل فون کے اسپیئرپارٹس کی درآمد پرعائد پابندی ہٹوانے میں سب سے اہم کردارایئرلنک کے چیف ایگزیکٹوآفیسر اورآل پاکستان موبائل امپورٹراینڈ مینوفیکچررایسوسی ایشن کے چیئرمین مظفرپراچہ کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔
اس بابت مظفرپراچہ کا کہنا ہے کہ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے اسیوسی ایشن ارکان کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں انہیں اس بات کا بھرپور یقین دلایا کہ حکومت مقامی موبائل انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے سنجیدہ ہے۔ تاہم، انہوں نے ایسوسی ایشن کے ارکان سے یہ بھی درخواست کی وہ موبائل کی برآمدات پر زیادہ توجہ مرکوزرکھیں تاکہ ہم مل کر ملک کے تجارتی خسارے میں کمی کرسکیں۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2021 سے نومبر2021 تک پاکستان میں 22 اعشاریہ 12 ملین ہینڈ سیٹ تیار کیے گیے جب کہ اسی عرصے میں درآمد ہونے والی ہینڈ سیٹ کی تعداد 9 اعشاریہ 95 ملین رہی تھی۔
مظفرحیات پراچہ کا مزید کہنا تھا کہ موبائل سازی کی صنعت کوحکومت کی جانب سے مزید سپورٹ ملنی چاہیے جس سے نہ صرف ملک بھرمیں 5 لاکھ افراد کوروزگارملے گا، بلکہ موبائل فون کی درآمدات میں بھی واضح کمی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ویت نام جیسا ملک بھی سالانہ 60 ارب مالیت کے موبائل فون برآمد کرتا ہے اوراگرحکومت نے مقامی صنعت کی سرپرستی کی تو ہم اس سے بھی زیادہ موبائل فون پاکستان میں تیار کرسکتے ہیں۔