سری نگر: مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی انتخابی حلقوں کی ازسر نو تشکیل سے مسلم اکثریت کو بے اختیار کرنے کی سازش بے نقاب ہوگئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ مسلم کانفرنس کے تعاون سے کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیسشنز نے ویبینار کا اہتمام کیا جس میں مقررین نے خطاب کیا۔
خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں اسمبلی حلقوں کی نئی حد بندی کا مقصد علاقے میں مسلم اکثریتی آبادی کو حق رائے دہی اور طاقت سے محروم کرنا ہے۔
ویبنار میں ڈاکٹر راجہ قیصر احمد، شینی حامد ، نائلہ الطاف کیانی، ایڈووکیٹ پرویز احمد شاہ اور دیگر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا جبکہ وبینار کی نظامت چیئرمین کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی نے کی۔
ویبینار میں الطاف حسین وانی نے حلقہ بندیوں کی خطرناک جہتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی سیاسی مرکزیت کو کم کرنے کے لیے انتخابی حلقوں کو از سر نو تشکیل دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے ایسا کر کے اپنے پرانے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا ہے۔ انتخابی حلقوں کی دوبارہ تشکیل بھارت کی استعماری مہم کا حصہ ہے تاکہ مسلم اکثریت کو محکوم بنایا جا سکے، فیصلہ سازی کے عمل میں کشمیری مسلمانوں کے کردار کو کم کیا جا سکے اور بی جے پی کو مقبوضہ علاقے میں حکومت بنانے کے قابل بنانے کے لیے سیاسی فائدہ فراہم کیا جائے۔
علاوہ ازیں دیگر مقررین نے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور متنازعہ بھارتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مسلم اکثریت کو بے اختیار اور پسماندہ کرنے کا جو عمل دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے فوراً بعد شروع ہوا تھا اب خطے میں زور پکڑ چکا ہے۔