بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں تقریباً 10 ہزار افراد نے بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے رہنماؤں کے پیغمبراسلام ﷺ کے بارے میں ادا کیے گئے توہین آمیز بیان کے خلاف مظاہرہ کیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بی جے پی رہنما کی جانب سے جاری کردہ توہیں آمیز بیان نےپورے عالم اسلام میں غم و غصے اور اشتعال کی لہر کو جنم دیا ہے جب کہ رواں ہفتے کے دوران بنگلہ دیش میں ہونے والا یہ دوسرا بڑا احتجاجی مظاہرہ تھا۔
بنگلہ دیش میں آج کیے گئے مظاہرے میں مظاہرین نے ڈھاکہ کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے ریلی نکالی اور نعرے لگائے کہ دنیا کے مسلمان متحد ہو جائیں۔
مظاہرین نے احتجاج کے دوران بھارتی سفارت خانے کی جانب بڑھنے کی بھی کوشش کی تاہم، پولیس نے انہیں روک دیا۔
مقامی سینئر پولیس اہلکار کا کہناتھا کہ تقریباً 10 ہزار پر امن مظاہرین نے احتجاجی مارچ میں شرکت کی جبکہ اس احتجاج کا انتظام بنگلہ دیش کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اسلامی اندولن بنگلہ دیش نے کیا۔
آج ڈھاکا میں نکالے جانے والی ریلی کے مقررین نے بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا اور وزیر اعظم شیخ حسینہ سے بھارت کے خلاف باضابطہ طور پر احتجاج درج کرانے کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش دنیا کی چوتھی سب سے بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے۔
واضح رہے کہ 26 مئی کو بھارت کی حکمران جماعت کی ترجمان کے توہین آمیز بیان کے بعد گزشتہ جمعہ کو ایشیا بھر میں بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکلے تھے۔