ایک جانب امریکی اور یوکرینی صدور جبکہ دوسری طرف چینی اور روسی صدور نے فون پر رابطے کرکے ایک دوسرے کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے حکام نے میڈیا کو بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان فون پر رابطہ ہوا جس کے بعد صدر بائیڈن نے یوکرین کے لیے مزید امداد کا اعلان کیا اور کہا کہ امریکا یوکرین کے ساتھ کھڑا رہے گا کیونکہ وہ اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کی جانب سے مزید ایک ارب ڈالر کی فوجی امداد کے تحت یوکرین کو 155 ملی میٹر ہوئٹزر اور ان کے لیے 30 ہزار راؤنڈ، گولہ بارود، زمینی ہارپون اینٹی شپ میزائل سسٹم اور راکٹ آرٹلری سسٹم کے لیے اضافی راکٹ دیے جائیں گے۔ صدر زیلنسکی نے گزشتہ روز یوکرینی عوام سے خطاب میں امریکی امدادی پیکج کا شکریہ بھی ادا کیا۔
دوسری جانب چینی صدر شی جن پنگ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے فون پر بات چیت کے دوران اُنہیں ملکی خود مختاری اور سلامتی کے لیے اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والی اس بات چیت کے دوران صدر شی جن پنگ نے کہا کہ تمام فریقین کو یوکرین بحران کے مناسب حل کے لیے ذمے دارانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چین بنیادی مفادات، خود مختاری اور سلامتی جیسے خدشات سے متعلق امور پر روس کو باہمی تعاون کی پیشکش جاری رکھے گا۔
یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی کے بعد سے صدر شی جن پنگ اور صدر پیوٹن کے درمیان یہ دوسری بات چیت تھی۔ کریملن سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے مغرب کی غیرقانونی پابندیوں کی پالیسی کی وجہ سے عالمی معیشت پر نظر رکھتے ہوئے توانائی، مالیات، صنعت، ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔
اُدھر امریکا نے چین کی روس کے ساتھ طرف داری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ جن ممالک نے یوکرین پر حملہ کرنے میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا ساتھ دیا وہ تاریخ کے غلط رُخ پر کھڑے ہیں۔