پاکستانی تاریخ کا دردناک دن، سانحہ اے پی ایس پشاور کو 8 سال بیت گئے

والدین کی آنکھیں آج بھی اپنے شہید بچوں کیلئے نم

10

16 دسمبر2014 کو یاد کرکے آج بھی روح کانپ جاتی ہے، اُس صبح 6 دہشتگردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں گھس کرطلبا اور ٹیچرز کو یرغمال بنایا اور اندھا دھند گولیان برسائیں، سفاک درندے جو جو سامنے آتا رہا اُس کی زندگی چھینتے رہے۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز نے اسکول کا گھیراؤ کیا اور خود کار اسلحے سے لیس کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 6 خود کش حملہ آوروں کو طویل آپریشن کے بعد جہنم واصل کیا۔6گھنٹے سے زائد آپریشن کے بعد اسکول کو کلئیر کیا گیا، سانحے میں 132 طلبا، اساتذہ اورعملے سمیت 150افراد شہید ہوئے، اس واقعے نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں نئی روح پھونک دی، جس کے بعد حکومت اور دیگر اداروں نے مل کر نیشنل ایکشن پلان بنایا اور شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے ذریعے دہشتگردوں کا صفایا کیا گیا۔حملے میں ملوث 4 دہشت گردوں کو دسمبر 2015ء میں سزائے موت دیدی گئی ان ملزمان کو ملٹری کورٹس نے سزائے سنائیں جس کی اس وقت کے آرمی چیف نے توثیق کی تھی۔16 دسمبر 2014 پاکستانی تاریخ کا وہ دردناک دن ہے جس میں شہید بچوں کے لواحقین کے ساتھ ساری قوم درد میں ڈوب جاتی ہے، آج بھی اس غم پرصبر جواب دے جاتا ہے، شہیدوں کے لیے آہیں نکلتی ہیں، دل سے دعائیں نکلتی ہیں۔

مزید پڑھیں:  ترکیہ میں زلزلے کے فوری بعد بلند عمارتیں گرنے کے مناظر
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.