ایرانی حملے کے پیشِ نظر اسرائیلی وزیر خارجہ یائرلیپڈ نے ملکی شہریوں کو حتیٰ الامکان جلد از جلد ترکی چھوڑ دینے کا مشورہ دیا ہے۔ ان کے بقول ایرانی عناصر استنبول میں اسرائیلی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لیپڈ نے یہ واضح اور ٹھوس تنبیہ ایسے وقت میں کی ہے کہ جب جب دو سخت حریف ممالک ایران اور اسرائیل کے مابین کشیدگی کافی بڑھ چکی ہے۔ تہران نے نہ صرف اہنے ہاں جوہری تنصیبات اور فوجی انفراسٹرکچر پر ہونے والے سلسلہ وار حملوں کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے بلکہ شام میں ہونے والے حملوں کے لیے بھی اسرائیل ہی کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔
وزیر خارجہ لیپڈ نے اسرائیلی شہریوں کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ اس وقت استنبول میں ہیں، تو جلد از جلد اسرائیل واپس آ جائیں اور اگر آپ استنبول جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو اپنا ارادہ منسوخ کر دیں۔غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ایرانی یا ایرانی حمایت یافتہ عناصر ترکی میں چھٹیاں گزارنے والے اسرائیلی باشندوں کو اغوا یا قتل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
انہو ں نے کہا کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے حالیہ ہفتوں کے دوران متعدد اسرائیلی شہریوں کی زندگیاں بچائیں۔ انہوں نے اس عمل میں تعاون کے لیے ترک حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے مبینہ اراکین کی گرفتاری
غیر ملکی خبررساں ادارے نے ایک اسرائیلی اہلکارکے حوالے سے بتایا ہے کہ ترکی نے اپنے ہاں ایرانی پاسداران انقلاب کے متعدد مبینہ ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔
یائر لیپڈ کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد ہی اسرائیل کی قومی سلامتی کونسل این ایس سی نے استنبول کے لیے اپنی ٹریول وارننگ بڑھا تے ہوئے کہا کہ ترکی اور بالخصوص استنبول میں اسرائیلیوں پر ایرانیوں کے حملے کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر نیشنل سکیورٹی کونسل نے ٹریول وارننگ کی سطح بڑھا کر چار یعنی اعلیٰ ترین درجے پر کر دی ہے۔
ایرانی حکام کے الزامات
ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک عرصے سے کشیدگی پائی جاتی ہے تاہم حالیہ کچھ عرصے میں کئی اہم ایرانی شخصیات کے قتل کے واقعات سے اس کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔ایرانی پاسداران انقلاب کے کرنل صیاد خدائی کو 22 مئی تہران میں ان کے گھر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اس بہیمانہ قتل کا الزام ایران نے اسرائیل پر لگایا تھا۔ اسرائیل نے تاہم اپنی دیرینہ پالیسی کے مطابق اس الزام کی نہ تو تردید اور نہ ہی تصدیق کی تھی۔
یاد رہے، ایران نے گزشتہ ہفتے دمشق انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر ہونے والے فضائی حملوں کے لیے بھی اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔ اس حملے میں ہوائی اڈے کے دو رن وے تباہ ہو گئے تھے۔ یہ ہوائی اڈہ اس علاقے میں ہے جہاں سے حزب اللہ سمیت ایرانی حمایت یافتہ گروپ مسلسل اپنی کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔