روسی افواج یوکرین کے اہم شہر سیویروڈونیسک میں اپنی کارروائی بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یوکرینی خطے ڈونباس کے اس اہم مشرقی شہر کے زیادہ تر حصوں پر روسی دستوں نے قبضہ کر لیا ہے تاہم کچھ حصوں میں یوکرینی فوجی مزاحمت کر رہے ہیں۔
لوہانسک کے گورنر نے بتایا کہ روس نے اپنے بھاری توپ خانے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یوکرین کی افواج کو پسپا کر دیا ہے جبکہ اس لڑائی کے نتیجے میں شہر میں بڑے پیمانے پر تباہی ہو رہی ہے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس ڈونباس کے خطے پر مکمل قبضے کی کوشش میں ہے، روسی حکومت نے یوکرین کی جنگ میں اپنی تمام تر توجہ اب اسی علاقے پر مرکوز کر رکھی ہے۔
دوسری جانب روسی افواج نے سیویروڈونیسک میں مزاحمت کرنے والے یوکرینی فوجیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہتھیار پھینک دیں۔ برطانوی وزارت دفاع کے مطابق مشرقی یوکرینی شہر سیویروڈونیٹسک میں واقع ازوٹ کیمیکل پلانٹ میں سینکڑوں شہری اور کچھ فوجی پناہ لیے ہوئے ہیں جن کے انخلا کی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ روسی افواج نے اس شہر پر قبضہ کر لیا ہے تاہم یہ کیمیکل پلانٹ اور اس کے قریبی علاقے ابھی تک یوکرینی افواج کے کنٹرول میں ہیں۔
روس نے کہا ہے کہ اگر یوکرینی دستے ہتھیار پھینک دیں تو انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔ ادھر یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اس معرکے کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کی جنگ کے مستقبل کا تعین اب سیویروڈونیسک کی لڑائی ہی کرے گی۔