نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک یوکرین کو مزید بھاری ہتھیار فراہم کریں کیونکہ وہ ملک کے مشرقی حصے میں روس کا مقابلہ کر رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے گزشتہ روز نیدرلینڈز کے شہر ہیگ میں منعقدہ ایک اہم سربراہی اجلاس سے قبل نیٹو کے سات یورپی اتحادی ممالک نیدرلینڈز، ڈنمارک، پولینڈ، رومانیہ، لٹویا، پرتگال اور بیلجیئم کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد نیٹو چیف جینز اسٹولٹن برگ نے اتحادی ممالک کے رہنماؤں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ روس کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرین کے پاس زیادہ ہتھیار ہونے چاہئیں، نیٹو پہلے سے ہی یوکرین کو ہتھیاروں کی ترسیل میں اضافہ کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیٹو حکام بدھ کو برسلز میں ملاقات کریں گے تاکہ بھاری ہتھیاروں سمیت یوکرین کے ساتھ مزید تعاون کو مربوط کیا جا سکے، یوکرینی افواج روسی حملے سے اپنے دفاع کے لیے ان ہتھیاروں پر انحصار کرتی ہیں۔
خیال رہے کہ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی مغرب سے بارہا بھاری ہتھیاروں کی فراہمی کا مطالبہ کر چکے ہیں اور وہ اس میں ناکامی پر یورپی رہنماؤں پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں۔
اس موقع پر پولینڈ کے وزیراعظم میٹیوز موراویکی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک ان کے پڑوسی ملک یوکرین کی حمایت کے لیے خاطرخواہ اقدامات نہیں کر رہے۔ پولینڈ کے وزیراعظم نے یوکرین کو بھاری ہتھیار فراہم کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ اقدامات کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ یوکرین کو اپنے دفاع کے لیے ان کی شدید ضرورت ہے۔
پولینڈ کے وزیراعظم میٹیوز موراویکی نے مزید کہا کہ اگر یوکرین روس کے خلاف جنگ ہار گیا تو مغربی ممالک پر سے اعتبار ختم ہو جائے گا۔ یہ یورپی یونین، یورپی اقدار اور نیٹو کی مکمل ناکامی اور تباہی ہوگی۔