اگنی پتھ منصوبہ، بھارتی مسلح افواج کے چیلینجز میں ایک اور اضافہ۔۔ ؟

46

بھارت نے مسلح افواج میں تقرری کے ایک نئے انقلابی منصوبے کا اعلان کیا۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اسے تاریخی قدم قرار دیا ہے۔

بھارتی حکومت نے دفاعی افواج کی تنخواہوں اور پینشن کی مد میں ہونے والی ادائیگیوں پر خرچ ہونے والی رقم میں کمی کرنے اور ضروری ہتھیاروں کی حصولیابی کے لیے اگنی پتح نامی منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے بھارتی فوج میں تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی پر خرچ ہونے والی ایک بڑی رقم کی بچت ہو گی، جو گزشتہ چند برسوں سے بھارتی فوج کے لیے ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

بری، بحری اور فضائی افواج کے سربراہوں کی موجودگی میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی طرف سے اگنی پتھ منصوبے کے اعلان ہوا۔

اس موقع پر حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ دفاعی پالیسی میں یہ ایک اہم اصلاح ہے اور یہ فوراً نافذ العمل ہوگیا ہے۔ اس سے فوج کے تینوں شعبوں میں تقرری ہو گی اور اس منصوبے کے تحت مقرر کیے جانے والے فوجیوں کو ‘اگنی ویر’ کہا جائے گا۔ خواتین بھی ‘اگنی ویر‘ بن سکتی ہیں۔‘‘

واضح رہے، اگنی پتھ منصوبے کے تحت ہر سال چار برس کی مدت کے لیے 45000 تا 50000 جوانوں کی تقرری کی جائے گی۔ ان میں سے صرف 25 فیصد کو مزید 15 سال کے لیے مستقل کمیشن مل سکے گا۔ یہ تقرری آل انڈیا، آل کلاس کی بنیاد پر ہو گی۔ یہ اس حوالے سے کافی اہم ہے کہ بھارتی آرمی میں ریجمنٹ سسٹم علاقہ اور ذات کی بنیادوں پر ہے۔ نئی اسکیم سے وقت گزرنے کے ساتھ کوئی بھی شخص مذہب، علاقہ یا کے بغیر انڈین آرمی کے کسی ریجمنٹ کا حصہ بن سکتا ہے۔

 

مزید پڑھیں:  پی پی 167 ضمنی الیکشن؛ پولنگ اسٹیشن کے باہر سے مسلح شخص گرفتار

دریں اثناء، آرمی چیف جنرل منوج پانڈے کا کہنا ہے کہ اگلے نوے دنوں کے اندر اگنی پتھ منصوبے کے تحت تقرریاں شروع ہوجائیں گی۔ نئے اگنی ویروں کی عمر ساڑھے 17 برس سے 21 برس کے درمیان ہو گی۔ انہیں ابتدائی تین برسوں میں ماہانہ 30 ہزار روپے اور چوتھے برس 40 ہزار روپے تنخواہ دی جائے گی۔ حکومت تنخواہوں کا 30 فیصد سیوا ندھی’ پروگرام کے تحت کاٹ لے گی اور اتنی ہی رقم اپنی جانب سے ایک مخصوص فنڈ میں جمع کرائے گی جسے چار سال کی ملازمت کی مدت کے اختتام پر سود سمیت واپس لوٹا دیا جائے گا۔ یہ رقم تقریباً بارہ لاکھ بنے گی، جس پر ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔

منصوبہ کارآمد یا فلاپ۔۔ ؟

دوسری جانب، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا اس منصوبے کے بابت کہنا ہے کہ اس سے نہ صرف ملک میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے بلکہ ملک کی سلامتی بھی مضبوط ہو گی۔

اس حوالے سے بھارتی آرمی کے سابق نائب سربراہ لیفٹننٹ جنرل ہرونت سنگھ نے سوال کیا کہ کیا چار برس کی مدت میں وطن کے لیے اپنی جان قربان کر دینے کا جذبہ پیدا کیا جاسکتا ہے؟

اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ چونکہ اگنی پتھ اسکیم کے تحت فوج میں شامل ہونے والوں کو پہلے ہی پتہ ہے کہ انہیں چار برس بعد چلے جانا ہے لہذا ان کے اندر ریجمنٹل اور یونٹ کے لیے سینے پر گولیاں کھانے کا جوش اور جذبہ پیدا کرنا مشکل ہو گا۔

سابق نائب آرمی چیف لیفٹننٹ جنرل راج کادیان کے مطابق اس اسکیم کے تحت اتنی کم مدت میں نئے افراد کو سخت تربیت دینا مشکل ہو گا۔ اس سے ایسے لوگوں کا ذاتی مقصد تو پورا ہو سکتا ہے لیکن بطور ادارہ آرمی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

مزید پڑھیں:  پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور کو گرفتار کر لیا گیا

مذکورہ بالا منصوبے پر دفاعی امور کے متعدد ماہرین نے  تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انڈین آرمی میں ریجمنٹ اور بٹالین کا نظام ہے اور ہر جوان اس کے وقار کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی جان کی بازی لگا دیتا ہے۔ تاہم، “آل انڈیا، آل کلاس” کی وجہ سے یہ جذبہ برقرار نہیں رہے گا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.