سری لنکن حکومت نے پبلک سیکٹر میں کام کرنے والے مزدوروں کو ہفتے میں چار دن کام کرنے کی منظوری دی ہے تاکہ وہ ایندھن کی شدید قلت کا مقابلہ کرسکیں اور اجناس کی پیدوار میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا کے جزیرے میں 10 لاکھ سے زائد لوگ سرکاری اداروں میں ملازم ہیں۔غیرملکی زرمبادلہ کی شدید قلت کے سبب مقامی افراد شدید متاثر ہیں۔ جس کے سبب مملکت کو ایندھن خوراک اور ادویات کی درآمدات کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
واضح رہے، 2 کروڑ 20 لاکھ آبادی والے ملک میں زیادہ تر لوگ پیٹرول کے حصول کے لیے اسٹیشنز پر لمبی قطاریں لگاتے ہیں جبکہ انہیں مہینوں سے بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا بھی سامنا ہے۔
سری لنکا کی کابینہ نے پیر کو پبلک سیکٹر اداروں میں کام کرنے والے مزدروں کو اگلے تین مہینے کے لیے جمعہ کی چھٹی منظور کی ہے کیونکہ انہیں ایندھن کی قلت کے باعث سفر میں مشکلات ہیں، اس کے ساتھ ساتھ انہیں کھیتی باڑی کی ترغیب دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا کہ سری لنکا میں انسانی بحران کا خطرہ منڈلا رہا ہے، جبکہ اقوام متحدہ کا 10 لاکھ سے زائد کمزور افراد کی مدد کے لیے 4 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی رقم فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔
سری لنکا کی حکومت عالمی مالیاتی فنڈ سے بیل آؤٹ پیکیج کے حوالےسے مذاکرات کررہی ہے، جس کا وفد کولمبو میں 20 جون کو پہنچنے کی توقع ہے۔
اس تناظر میں امریکی اسٹیٹ سیکریٹری انٹونی بلنکن نے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے سے پیر کو فون پر بات کرنے کے بعد کہا کہ امریکا بھی مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے ٹوئٹ میں کہا کہ معاشی اور سیاسی چینلج کے وقت میں امریکا آئی ایم ایف اور عالمی کمیونٹی سے قریبی روابط کے ساتھ سری لنکا کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔