روسی افواج نے مغربی یوکرین کے چورتکیف قصبے میں اسلحہ ڈپو کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس میں امریکی اور یورپی ممالک کی جانب سے فراہم کردہ ہتھیار موجود تھے۔
روسی افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یوکرین کے مغربی علاقے ترنوپیل کے قصبے چورتکیف میں واقع اسلحے کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا۔
روسی فورسز کے مطابق اس مقام پر وہی ہتھیار موجود تھے جو امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے یوکرین کو فراہم کیے گئے تھے۔
اس حوالے سے ترنوپیل کے علاقائی گورنر ولادیمیر ٹرش نے روسی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں بائیس افراد زخمی جبکہ ایک فوجی تنصیب اور چار رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
دوسری طرف یوکرینی صدر زیلینسکی نے چورتکیف حملے کے بارے میں کہا کہ دفاعی حکمت عملی کے اعتبار سے اس حملے کی بالکل اسی طرح کوئی معنویت نہیں ہے جیسے کہ بیشتر روسی حملوں کی اور یہ کہ یہ ایک طرح کی دہشت گردی ہے۔
واضح رہے، زیلنسکی نے مغربی ممالک سے یوکرین کے لیے جدید میزائل ڈیفنس سسٹم فراہم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ وہ زندگیاں ہیں جنہیں بچایا بھی جا سکتا تھا اگر یوکرین کی بات سنی جاتی، تو ایسے سانحے روکے جاسکتے تھے۔
دریں اثناء، انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے روس پر یوکرین کے شمال مشرقی شہر خارکیف میں جنگی جرائم کا الزام عائد کیا ہے
تنظیم کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ خارکیف میں ہونے والے روسی حملوں میں سینکڑوں عام شہری مارے گئے۔
علاوہ ازیں، انسانی حقوق گروپ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ خارکیف میں رہائشی علاقوں پر بار بار کی جانے والی بمباری اندھا دھند حملے ہیں جس میں سینکڑوں شہری ہلاک اور زخمی ہو گئے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے اس سلسلے میں ثبوت و شواہد بھی جمع کیے ہیں کہ روسی فورسز نے کلسٹر بموں کے ساتھ ان لینڈ مائنس کا بھی استعمال کیا ہے جو دھماکے کے ساتھ دور تک پھیل جاتی ہیں۔