کسی کو اداروں اور شخصيات کو نشانہ بنانے کا حق نہيں،ترجمان پاک فوج
اداروں ا کو نشانہ بنانے کا حق کسی کو نہيں، میجر جنرل بابر افتخار
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ اپنی رائے کے اظہار کا حق سب کو حاصل ہے مگر جھوٹ کا سہارا لے کر اداروں اور شخصيات کو نشانہ بنانے کا حق کسی کو نہيں ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے اجلاس میں شرکاء کو تفصیل سے بیرونی مراسلے کے معاملے پر بریف کیا گیا تھا اور ہماری طرف سے واضح الفاظ میں بتاديا گيا تھا کہ پورے معاملے میں سازش کا عنصر نہيں ہے۔
انہوں نے کہا پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیاں دن رات بیرونی سازشوں کو خاک میں ملانے کا کام کرتی ہے اور این سی سی اجلاس میں بھی یہی بتایا گیا کہ معاملے سازش کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔سازش اور مداخلت میں فرق سے متعلق سوال پر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ یہ سفارتی الفاظ ہے اور چونکہ معاملے کو سفارتی طریقے سے ہینڈل کیا گیا ہے تو یہ کوئی سفارتکار ہی بہتر طریقے سے بتاسکتے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جب بھی بجٹ آتاہے دفاعی بجٹ پربحث شروع ہوجاتی ہے حالانکہ 2020 سے فوج نے اپنے بجٹ ميں کوئی اضافہ نہيں ليا، ہم محدود وسائل ميں اپنی ذمہ دارياں پوری کررہےہیں۔میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ دفاعی بجٹ میں درپيش چيلنجز،محدود وسائل کو مدنظر رکھاجاتاہے، اگر مہنگائی کا انڈيکس ديکھيں تو بجٹ کم ہواہے لیکن چيلنجز کے باوجود صلاحيت ميں کوئی کمی نہيں آنے دی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ يوٹيليٹی بلز ميں اپنےاخراجات کم کررہےہيں، غيرضروری نقلوں حرکت کم کردی گئی ہے اور ڈيزل،پٹرول کی بچت کيلئے ہدايات دی گئی ہيں،انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال پاک فوج نےکوروناکی مدمیں6ارب روپے واپس کیے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حالیہ دورہ چین سے متعلق میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ سی پيک پاک چين دوستی کاثبوت ہے، سی پيک کی سيکيورٹی فوج کودی گئی ہے اور آرمی چيف کاحاليہ دورہ اسی سلسلےکی کڑی ہے۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ چین نے پاکستان کی دفاعی صلاحيت ميں اضافے کيلئے کرداراداکيا، اس دورے ميں ٹريننگ اور ٹيکنالوجی پربات ہوئی، مزید کہا کہ آرمی چيف کا چين کا دورہ بہت اہم تھا، جنرل باجوہ پہلے چیف ہیں جنہوں نےچینی صدر سے ملاقات کی۔