پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج دوپہر ڈیڑھ بجے بلایا گیا ہے جس میں صوبائی حکومت ایک بار پھر بجٹ پیش کرنے کی کوشش کرے گی۔اپوزیشن کے احتجاج اوراسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی رولنگ کے باعث گزشتہ روز اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوسکا تھا۔پیر کے دن اسمبلی میں کیا ہوا؟
گزشتہ روز 6 گھنٹوں کی تاخیر سے صوبائی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا لیکن اسپیکر نے وزیر داخلہ عطا اللہ تارڑ کو رکن اسمبلی نبہ ہونے کی وجہ سے ایوان سے نکالنے کی رولنگ دے دی تھی۔عطا اللہ تارڑ کو ایوان سے نکالنے کے لیے کارروائی پھر ایک گھنٹے کا شکار ہوگئی تھی۔
جس میں اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی بجٹ پیش کرنے کیلئے شرط رکھ دی، ان کا کہنا ہے جب تک چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب ایوان میں نہیں آئیں گے بجٹ پیش نہیں ہوگا۔پرویز الٰہی نے مزید کہا کہ کتنی بار کہہ چکا ہوں کہ آئی جی اور چیف سیکریٹری کو ایوان میں بلایا جائے، انہوں نے ن لیگی رہنماء ملک احمد خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ، چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو بلالیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری کے اسمبلی نہ آنے پر اجلاس (منگل کو) دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردیا۔پنجاب اسمبلی میں صوبے کا بجٹ روشن راہیں، نیا سویرا کے نام سے پیش کیا جا رہا ہے۔ بجٹ ميں تعليم، زراعت، آبپاشی، اربن ڈويلپمنٹ اور سڑکوں کے لئے خطیر رقم رکھی گئی ہے۔پنجاب اسمبلی میں بجٹ سرداراویس لغاری پیش کریں گے۔ صوبائی کابینہ نے مالی سال 23-2022 کے بجٹ کی منظوری دے دی جبکہ ضمنی بجٹ مالی سال 22-2021 کی بھی منظوری دی گئی۔پنجاب کے بجٹ میں زراعت اورتعلیم پرخصوصی رقم مختص کی گئی ہے۔ سڑکوں اور شاہراہوں پر80 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی۔آب پاشی پر27 ارب روپے سے زائد جب کہ اسپیشل پروگرامزاور پبلک پارٹزشپ پر154ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔اربن ڈوپلمنٹ پر21ارب روپے سے زائد رقم مختص کی جارہی ہے۔