امریکا کی جانب سے افراط زر پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں متوقع اضافے کے باعث بھارتی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں ریکارڈ کم ترین سطح پر آگیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارتی روپیہ پہلی بار 78.28 فی ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، ایف ای ڈی میں شدت اور ابھرتی ہوئی منڈیوں میں سرمائے کے اخراج کی وجہ سے بھارتی کرنسی میں گراوٹ ہوئی ہےکیونکہ غیر ملکی سرمایہ کار ایسی صورتحال میں خطرے سے گریز کر رہے ہیں۔
مرکزی بینکوں بشمول بھارتی بینک نے حالیہ مہینوں میں زیادہ سخت پالیسیاں اپنائی ہیں۔ ریزرو بینک نے گزشتہ ہفتے قرض لینے کی لاگت میں کئی مہینوں میں دوسری بار 50 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا تھا۔ تاہم اپنی کرنسی کو مستحکم کرنے یا قدر میں اضافہ کرنے کے لیے بھارت کا مرکزی بینک بھی غیر ملکی کرنسی فروخت کر رہا ہے۔
یوکرین میں جاری جنگ کے نتیجے میں بھارت میں بھی افراطِ زر بڑھی ہے جس نے جنوری سے اپریل تک بھارتی مرکزی بینک کے دو سے چھ فیصد ہدف کی حد کو بھی پار کرلیا ہے اور اپریل میں 7.79 فیصد کے ساتھ 8 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جس کی وجہ سے خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔
ایس ایم سی گلوبل سیکیورٹیز کے اسسٹنٹ نائب صدر سوربھ جین نے کہا کہ مہنگائی میں اضافہ حقیقی ہے اور امریکی کمپنیوں کی حالیہ کمائیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس بلند افراطِ زر کے دباؤ کو عبور کرنا مشکل ہو گیا ہے، جبکہ سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ ہم کساد بازاری کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
انفوسس لمیٹڈ اور ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز دونوں میں 3.3 فیصد کمی کے ساتھ آئی ٹی اسٹاک نے نفٹی 50 کو نیچے کردیا ہے جبکہ نفٹی آئی ٹی انڈیکس میں 3.4 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔