بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ریاستی مظالم تیز، سیکڑوں مظاہرین گرفتار
نئی دہلی اور اتر پردیش میں 350 سے افراد کو گرفتار کرلیا گیا
گستاخانہ بیانات پر احتجاج کی سزا، بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ریاستی مظالم میں شدت، احتجاج کرنے والے مظاہرین کے گھروں پربھارتی پولیس کے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے، اتر پردیش میں بھارتی پولیس نے 300 افراد کو گرفتار کرکے مقدمات درج کرلیے۔ دہلی پولیس نے مسلم طالبعلم لیڈر آفرین فاطمہ کا گھر گرانے کے خلاف احتجاج کرنے والے 40 سے زائد طلبہ کو حراست میں لیکر تھانے منتقل کردیا۔ طالب علموں کی جانب سے دہلی میں یوپی بھون کے سامنے احتجاج کیا جارہا تھا۔جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے طلبہ کے احتجاج کو روکنے کیلئے بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی جو مسلمان طالب علموں کو ہراساں کرتی رہی۔مسلم طالبعلم لیڈرآفرین فاطمہ کے گھر کو گرانے کے خلاف نئی دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں بھی طالبب علموں نے شدید احتجاج کیا۔ پولیس نے الہ آباد میں گزشتہ روز مسلم ایکٹوسٹ آفرین فاطمہ کے گھر کو مسمار کردیا تھا اور انکے والد جاوید محمد سمیت 60 افراد کو گرفتار کیا تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے بھارت کی انتہاپسند حکومت اسرائیل کی طرز پرغیراعلانیہ طور پر مسلمنوں کی آواز کو دبانے کیلئے انکے گھروں کو مسمارکرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، رواں سال اپریل میں مدھیہ پردیش میں فسادات کے بعد سزا کے طور پر کئی مسلمانوں کی گھروں اور دکانوں کو مسمار کردیا گیا تھا۔
سہارن پوراور کانپورمیں بھی مسلمانوں کے گھر گرانے کی اطلاعات ہیں، اسکے علاوہ سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں بھارتی پولیس کی جانب سے مسلمانوں پر تشدد، انکے گھر گرانے کی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کی جارہی ہیں۔بھارت بھرمیں بی جے پی کی خاتون انتہاپسند لیڈر نوپورشرما اور نوین جندال کے نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخانہ ریمارکس کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے، بھارتی پولیس نے نہتے مسلمان مظاہرین پر مختلف شہروں میں بدترین تشدد کیا، رانچھی میں پولیس کی فائرنگ سے 2 مسلمان شہید اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔